ہندوستان - روس کے تعلقات عالمی سطح پر 'سب سے زیادہ مستحکم' ہیں: جے شنکر

Story by  PTI | Posted by  Aamnah Farooque | Date 06-12-2025
ہندوستان - روس کے تعلقات عالمی سطح پر 'سب سے زیادہ مستحکم' ہیں: جے شنکر
ہندوستان - روس کے تعلقات عالمی سطح پر 'سب سے زیادہ مستحکم' ہیں: جے شنکر

 



نئی دہلی/ آواز دی وائس
وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر نے ہفتہ کے روز کہا کہ ہندوستان۔روس شراکت داری گزشتہ 70-80 برسوں میں ’’سب سے زیادہ مستحکم اور اہم تعلقات‘‘ میں سے ایک رہی ہے، اور صدر ولادیمیر پوتن کے نئی دہلی دورے کا مقصد بالخصوص اقتصادی تعاون پر توجہ دیتے ہوئے ان تعلقات کو ’’دوبارہ متعین‘‘ کرنا تھا۔
جے شنکر نے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا کہ پوتن کا دورۂ نئی دہلی، ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جاری دوطرفہ تجارتی معاہدے کی مذاکراتی عمل کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ نہیں، میں آپ سے متفق نہیں ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ ہندوستان کے دنیا کے تمام بڑے ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ جے شنکر سے پوچھا گیا تھا کہ آیا پوتن کا دو روزہ دورہ نئی دہلی امریکہ کے ساتھ مجوزہ تجارتی معاہدے پر اثر انداز ہوگا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’’میرا نہیں خیال کہ کسی بھی ملک کو یہ کہنے یا مداخلت کرنے کا حق ہونا چاہیے کہ ہمارے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کیسے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یاد رکھیے، دوسرے ممالک بھی ہم سے یہی توقع کر سکتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ ہم نے ہمیشہ واضح کیا ہے کہ ہمارے کئی ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں، اور ہمارے پاس اپنی پسند کی آزادی موجود ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ ہم جسے اسٹریٹجک خودمختاری کہتے ہیں، اس پر ہم ہمیشہ بات کرتے رہے ہیں اور یہ آگے بھی جاری رہے گی۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کوئی اس کے برعکس توقع کیوں کرے گا۔
وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی توجہ تجارت پر مرکوز ہے، اور کہا کہ اس سمت میں ہندوستان کا نقطۂ نظر مکمل طور پر قومی مفادات پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تجارت سب سے اہم مسئلہ ہے۔ یہ واضح طور پر واشنگٹن کی سوچ کا مرکز ہے، اور پچھلی حکومتوں کے مقابلے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، جسے ہم نے تسلیم کیا ہے اور اس کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیکن ہم اس کا سامنا مناسب شرائط پر کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سفارت کاری کا مطلب کسی کو خوش کرنا ہے، تو معاف کیجیے گا، میری نظر میں سفارت کاری یہ نہیں ہے۔ میرے لیے سفارت کاری کا مقصد ہمارے قومی مفادات کا تحفظ ہے۔
امریکہ نے ہندوستانی اشیاء پر 50 فیصد بھاری ٹیرف لگایا ہے، جس میں نئی دہلی کی جانب سے روسی خام تیل کی خریداری پر 25 فیصد محصول بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق اس وقت مجوزہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اپنے تجارتی مفادات کے لیے ایک ایسا حل نکالا جا سکتا ہے جس پر دونوں فریق متفق ہوں۔ ظاہر ہے اس پر سخت مذاکرات ہوں گے کیونکہ اس کا اثر اس ملک کی روزگار پر پڑے گا۔
جے شنکر نے کہا کہ آخرکار، ہمارے مزدوروں، کسانوں، چھوٹے کاروباریوں اور متوسط طبقے کے مفادات ہی سب سے اہم ہیں۔ جب ہم امریکہ جیسے ملک کے ساتھ تجارتی معاہدے پر غور کرتے ہیں تو ہمیں اپنی پوزیشن اور اپنی تجویز میں بہت محتاط ہونا پڑتا ہے۔
صدر پوتن کے دو روزہ دورۂ ہندوستان پر بولتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان جیسے ’’بڑے‘‘ اور ’’ابھرتے‘‘ ملک کے لیے اپنی پسند کی آزادی کے مطابق دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک کے ساتھ بہتر تعاون برقرار رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہندوستان۔روس تعلقات کو دیکھیں تو دنیا نے گزشتہ 70-80 سالوں میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، لیکن میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہوں گا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان تعلقات دنیا کے سب سے مستحکم اور مضبوط تعلقات میں سے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ روس کے چین، امریکہ یا یورپ کے ساتھ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں۔ انہی ممالک میں سے کئی کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی نشیب و فراز آئے ہیں۔ جے شنکر نے کہا کہ کسی بھی تعلق میں یہ فطری ہے کہ اس کے کچھ پہلو بدلتے ہیں اور کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس کے معاملے میں، مختلف وجوہات کی بنا پر انہوں نے مغرب اور چین کو اپنے بنیادی معاشی شراکت دار کے طور پر دیکھا، اور شاید ہم نے بھی ایسا ہی سوچا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس تعلق کا معاشی پہلو کسی نہ کسی طرح رفتار نہیں پکڑ سکا، جو اعداد و شمار میں صاف نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوتن کا دورہ کئی اعتبار سے تعلقات کو نئے سرے سے متعین کرنے کے لیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کھادوں پر مشترکہ منصوبہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔