آواز دی وائس، ایجنسی
اسلام آباد: پاکستان کے شہر اسلام آباد میں ان دنوں عام لوگ کتوں کے کاٹنے سے بے حد پریشان ہوگیے ہیں، وہاں آیے دن کتوں کے کاٹنے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
اسلام آباد سندھ میں کتے کے کاٹنے کے واقعات تو حالیہ دنوں میں سامنے آتے رہے ہیں مگر اسلام آباد کے حوالے سے زیادہ واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔
تاہم وفاقی دارالحکومت کے دو بڑے ہسپتالوں کے ڈیٹا کے مطابق گذشتہ ماہ میں تقریبا 500 ایسے مریض ان ہسپتالوں میں لائے گئے ہیں جنہیں کتے نے کاٹا تھا اور انہیں ویکسین لگائی گئی تھی۔
سنیچر کو اسلام آباد کے علاقہ بنی گالہ کے رہائشی عقیل الرحمن مسجد جا رہے تھے کہ انہیں پڑوس کے ایک کتے نے کاٹ کر زخمی کر دیا۔
انہیں پولی کلینک ہسپتال لایا گیا مگر ہسپتال کے عملے نے بتایا کہ کتے کے کاٹے کی ویکسین یعنی اینٹی ریبیز ویکسین دستیاب نہیں ہے اس لیے وہ خود خرید لیں جس پر انہوں نے مقامی مارکیٹ سے 960 روپے کی ویکسین خرید کر لگوائی۔
یاد رہے کہ ماہرین کے مطابق کتے کے کاٹے جانے کے بعد چند گھنٹوں میں ویکسین لگوانا ضروری ہوتا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے دو بڑے ہسپتالوں کی انتظامیہ سے رابطہ کر کے پوچھا کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران کتنے ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں مریضوں کو کتے کے کاٹنے کی ویکسین لگائی گئی ہو۔
پولی کلینک کی انتظامیہ کے سنیئر رکن نے بتایا کہ ’فارمیسی ریکارڈ کے مطابق گذشتہ ماہ تقریبا دو سو کے قریب کتے کے کاٹنے کے مریض ہسپتال لائے گئے ہیں۔ جب کہ گذشتہ ماہ تین سو کے قریب مریض لائے گئے تھے۔
میٹرو پولیٹن کارپوریشن آف اسلام آباد (ایم سی آئی) کے ڈی جی سرور سندھو نے بتایا کہ انہیں اتنے زیادہ واقعات پر حیرت ہے کیونکہ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں آوارہ کتوں کی اتنی تعداد نہیں کہ یہاں اتنے کیسز آ سکیں۔
پنجاب کے محکمہ صحت کے مطابق 2019 میں ہسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کے 19813 واقعات رپورٹ ہوئے ۔
اس تعلق سے کچھ عرصہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر یہ عمل رک چکا ہے اور اب اسلام آباد وائلڈ لائٖف بورڈ ،ایم سی ائی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی مرتب کر رہی ہے تاکہ کتوں کو مارنے کے بجائے ان کی افزائش کو روکا جا سکے۔
پنجاب کے محکمہ صحت کے 2019 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کے 19,813 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ 5466 رحیم یار خان میں رپورٹ ہوئے جبکہ ملتان، بہالپور اور اٹک میں ایک ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔
اسی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صوبے میں پانچ لاکھ کے قریب آوارہ کتے موجود ہیں جس میں سب سے زیادہ 98 ہزار ضلع گجرات میں تھے جبکہ لاہور میں 29 ہزار، راولپنڈی میں 13 ہزار اور رحیم یار خان میں دو ہزار آوارہ کتے موجود تھے۔
سندھ حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 کے پہلے نو مہینوں میں صوبے بھر کے ہسپتالوں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد کتے کے کاٹنے کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے جبکہ سال 2019 میں صوبے بھر میں تقریباً دو لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔