پاسلام آباد۔
۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہندوستان سے کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کےلئے اور بحالی امن کےلئے مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہندوستان تیار ہے تو وہ امن مذاکرات کےلئے دوقدم آگے بڑھنے کےلئے تیار ہیں۔یاد رہے کہ دو دن قبل ہی پاکستانی فوجی سربراہ جنرل قمر باجوہ بھی ایسی ہی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔ مگر ہندوستان نے ہر بار کی طرح اس بات کا زور دیا تھا کہ پہلے پاکستان سرحدپارکی دہشت گردی اور اور سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو لگام دے تب بات چیت کا ماحول بنے گا۔
عمران خان نے اپنے ٹیوٹر اکاونٹ پر کہا ہے کہ ’’۔اگر بھارت اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرادادوں کی روشنی میں تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل میں سنجیدگی دکھائے تو پاکستان امن کی خاطر دوقدم آگے بڑھنے کو تیار ہے۔ مگر امن و استحکام کی ہماری یہ خواہش کسی کو غلط فہمی میں ڈالے نہ ہی اسے ہماری کمزوری کی علامت شمار کیا جائے۔’’اس سے ظاہر ہوتا ہے امن کی بات کرنے کے باوجود عمران خان طاقت اور کمزوری کی جنگ میں الجھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے اس معاملہ میں کئی بار کہا ہے کہ اگر پاکستان صاف دلی کے ساتھ آگے آتا ہے تووہ خیر مقدم کرے گا لیکن اس کےلئے پاکستان کو دوہرے کردار کو بدلنا ہوگا۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 5, 2021
ماضی میں بھی ایسا کئی بار ہوا ہے کہ بات تو پاکستان نے امن کی لیکن پس پردہ تخریب کاری کی سرگرمیاں جاری رہی تھیں۔ہندوستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر امن کی بات کرنی ہے تو اس کےلئے پاکستان ماحول سازی میں اہم کردار ادا کرے اورسرحد پار کی دہشت گردی کے ساتھ سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو روکے۔ مذاکرات کا ماحول اسی وقت سازگار ہوگا ۔اب ہر کوئی اسی پہلو پر غور کررہا ہے کہ کیا یہ پیشکش بھی ایک سیاسی یا سفارتی چال ثابت ہوگی ؟ دراصل پاکستان پر زبردست دبائو ہے اور بین الاقوامی برادری کے سامنے ابھی پاکستان کا دامن کئی معاملات پر داغدار ہے۔ جس کے سبب پاکستان نے اچانک دوستی اور دو قدم آگے بڑھنے کی بات کی ہے۰