پاکستان : عمران خان نےسرکاری ہیلی کاپٹر پرخرچ کئے 98 کروڑ روپے

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 21-04-2022
پاکستان : عمران خان نےسرکاری ہیلی کاپٹر پرخرچ کئے 98 کروڑ روپے
پاکستان : عمران خان نےسرکاری ہیلی کاپٹر پرخرچ کئے 98 کروڑ روپے

 

 

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال پر گذشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران تقریباً 98 کروڑ 35 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق اگست 2018 میں وزیراعظم عمران خان کے عہدہ سنبھالنے سے مارچ 2022 تک ان کے ہیلی کاپٹر کے ایندھن، مرمت وغیرہ کی مد میں تقریباً ایک ارب روپے کے قریب رقم خرچ ہوئی۔

اس حوالے سے جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ کہتے تھے کہ سائیکل پر دفتر جائیں گے مگر بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس تک ہیلی کاپٹر پر جاتے رہے جس پر قوم کے 98 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔‘

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت ابتدائی دنوں میں جب وزیراعظم عمران خان کے ہیلی کاپٹر کے استعمال پر تنقید ہوئی تھی تو اگست 2018 میں اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کا استعمال اس لیے کیا جاتا ہے کہ ’روٹ لگا کر عوام کو تنگ نہ کیا جائے۔‘ انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’ہیلی کاپٹر اتنی مہنگی سواری نہیں بلکہ اس پر صرف 50 سے 55 روپے فی کلومیٹر خرچ آتا ہے۔‘

تاہم مسلم لیگ ن حکومت کی جانب سے جو دستاویز جاری کی گئی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی سواری پر فی گھنٹہ دو لاکھ 75 ہزار روپے صرف ایندھن کی مد میں خرچ ہوتے ہیں۔ ’اس طرح فلائٹ کا کل خرچ 47 کروڑ 36 لاکھ روپے آیا ہے جبکہ مرمت اور دیکھ بھال کی مد میں تقریباً 52 کروڑ روپے اخراجات آئے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے توشہ خانہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’عمران خان کو توشہ خانہ کی خریدی اور بیچی جانے والی چیزوں کی رسیدیں دینا پڑیں گی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان پر الزام لگایا کہ ’انہوں نے اپنی زندگی میں اتنا نہیں کمایا جتنا توشہ خانہ سے کمایا ہے۔‘ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہ ’یہ تحائف ضرور تھے لیکن آپ کی دکان نہیں تھی۔‘ مریم اورنگزیب کے مطابق ’توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے گئے۔

’کم قیمت پر وصول کر کے چار گنا قیمت پر فروخت کیے گئے۔‘ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’صرف گھڑی کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ اس کو 18 کروڑ میں فروخت کیا گیا۔‘ انہوں نے سابق وزیراعظم پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے کرسی کو کاروبار بنایا اور اس پر بیٹھ کر کاروبار کرتے رہے۔‘ ان کے بقول ’تحائف کو بازار میں بیچا نہیں جا سکتا۔‘

وفاقی وزیر نے توشہ خانہ کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ حکومت کا ایک قسم کا بیت المال ہوتا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’میرا تحفہ میری مرضی نہیں کہہ کر جان نہیں چھڑائی جا سکتی کیونکہ یہ پاکستان کے تحفے تھے۔‘

سابق خاتون اول کی دوست فرح خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں، اگر نہ ہوتے تو وہ فرار نہ ہوتیں۔‘ ’وہ ثبوت عوام کے سامنے بھی رکھے جائیں گے اور عمران خان کو بھی بھجوائے جائیں گے۔’ مبینہ دھمکی آمیز خط کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’ایک نقلی خط کے ذریعے بیانیہ بنایا گیا ہے۔‘ ’عمران خان اقتدار سے کسی سازش نہیں بلکہ اپنے اعمال اور کارکردگی کی وجہ سے گئے ہیں۔‘

انہوں نے سابق وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ اب جب وہ عوام سے مخاطب ہوں تو ان باتوں کا جواب بھی دیں کہ ایک کروڑ نوکریوں کا کیا بنا، کشمیر فروشی، خارجہ پالیسی کی تباہی اور مہنگائی کا جواب بھی دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ حکومت میں چینی اور آٹے کی قلت پیدا کر کے پھر انہیں درآمد کیا گیا۔‘