اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی بہن عظمیٰ خان نے منگل کے روز اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کی اور بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ عمران خان کی صحت ٹھیک ہے۔ پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کی کال دی تھی جس کے بعد عظمیٰ خان کو ملاقات کی اجازت ملی۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ عمران خان بالکل ٹھیک ہیں لیکن وہ غصے میں تھے اور شکوہ کر رہے تھے کہ انہیں ذہنی اذیت دی جا رہی ہے۔
عظمیٰ خان کے مطابق عمران خان کو دن بھر کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور صرف تھوڑے وقت کے لیے باہر جانے کی اجازت ملتی ہے جبکہ کسی سے کوئی رابطہ بھی نہیں کروایا جاتا۔ پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے ملاقات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ایک بہن کو مہینے بعد ملنے دینے کے لیے سیکڑوں پولیس اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں جبکہ عام طور پر ہفتے میں کئی ملاقاتوں کی اجازت ہوتی ہے جو قانونی ٹیم اور اہلِ خانہ کے لیے بھی ہوتی ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان کو جیل میں ملاقات کی اجازت دے دی گئی ہے لیکن اب دیکھنا یہ تھا کہ آیا ملاقات ممکن بھی ہو پاتی ہے یا نہیں۔ پارٹی نے منگل کے روز اپنے تمام پارلیمانی ارکان کو اسلام آباد ہائی کورٹ اور پھر اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج میں شریک ہونے کی ہدایت کی تھی۔
احتجاج کے تناظر میں جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ عمران خان کے بیٹے نے بھی ان کی صحت اور حفاظت پر تشویش ظاہر کی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر بڑی تعداد میں ارکانِ اسمبلی اور سینیٹرز نے احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ شاہراہ دستور پر بھی مظاہرین جمع رہے تاہم سہ پہر تک اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج ختم کر دیا گیا۔