کٹاس راج مندرپرپاکستانی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-02-2021
کٹاس راج مندر،پاکستان
کٹاس راج مندر،پاکستان

 

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے کٹاس راج مندر کمپلیکس کا انتظام پنجاب حکومت سے متروکہ وقف املاک بورڈ کو دینے کا حکم دیدیا ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ ملتان پرلاب مندر کی سیکیورٹی کے اقدامات کے متعلق کیا پیش رفت ہوئی؟ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پرلاب مندر میں ہولی 26 مارچ کو منانے کا کہا گیا اور 26 مارچ کو اپوزیشن نے لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے، سیاسی ماحول کی وجہ سے سیکیورٹی کی فراہمی میں مسائل ہو سکتے ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب کی عدم پیشی پر سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ چیف سیکرٹری نہ خود آئے اور نہ عدالتی حکم پر عمل ہوا۔
عدالت کو بتایا گیاکہ چیف سیکرٹری کابینہ میٹنگ کی وجہ سے مصروف ہیں، اس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ عدالتی نوٹس ملتے ہی کابینہ میٹنگ کیوں رکھی گئی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پرلاب مندر کے حوالے سے خط لکھ کر کونسا تیر مارا ہے؟ خط و کتابت کرنا سیکرٹری کا نہیں، کلرک کا کام ہے، سیکرٹری کا کام احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوتا ہے، اب 100 سال پرانا زمانہ نہیں کہ خط لکھ کر بیٹھے رہیں۔
سپریم کورٹ نے پرلاب مندر کی بحالی اور سکیورٹی کے احکامات پر 2 ہفتے میں عملدرآمد رپورٹ مانگ لی اور کٹاس راج مندر کمپلیکس کا انتظام پنجاب حکومت سے متروکہ وقف املاک بورڈ کو دینے کا بھی حکم دیدیا۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کٹاس راج مندر کا انتظام پنجاب حکومت سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے حوالے کرے اور حکومت اس کام کو 2 ہفتوں میں یقینی بنائے۔
کیس کی سماعت کے دوران رمیش کمار نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کرک واقعے سے پہلے سمادھی پر 3 کروڑ 80 لاکھ خرچ کیے، متروکہ وقف املاک بورڈ نے خرچ شدہ رقم واپس نہیں کی، عدالت نے رمیش کمار سے کرک سمادھی پر خرچ رقم کا ریکارڈ مانگ لیا۔
واضح ہوکہ پاکستان میں واقع کٹاس راج مندروں کی ثقافتی لحاظ سے بے حد اہمیت ہے۔ان کا  ذکر مہا بھارت میں ہے،جو سینکڑوں سال قبل مسیح کی تصنیف ہے۔ماناجاتاہے کہ جب شیو دیوتا کی بیوی ستی کی موت ہو گئی تو ان کے غم میں ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کی ندی جاری ہو گئی اور ان سے دو متبرک تالاب  وجود میں آ گئے۔ ایک اجمیر کا پشکر اور دوسرا کٹک شیل ہے۔ سنسکرت میں اس لفظ کا مطلب آنسوؤں کی لڑی ہے۔ یہی لفظ کثرت استعمال سے کٹاس بن گیا۔
کٹاس مندروں کی بحالی کے کام کا آغاز بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر ایل کے ایڈوانی نے کیاتھا 
تاہم بعد میں مندروں کی بحالی کا کام سست روی کا شکار ہو گیا اور اب اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو مداخلت کرنی پر رہی ہے.
 
(ان پٹ ایجنسی)