برطانیہ میں لہرایا ہندوستانی پرچم:حمیرا بنیں شہری میئر

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 04-08-2022
برطانیہ میں لہرایا ہندوستانی پرچم:حمیرا بنیں شہری میئر
برطانیہ میں لہرایا ہندوستانی پرچم:حمیرا بنیں شہری میئر

 


آواز دی وائس، نئی دہلی  

ہندوستانی جہاں بھی جاتے ہیں وہاں اپنی عظمت کا لوہا ضرور منوالیتے ہیں۔اس لیے دنیا کے ہر حصہ میں ان کی منفرد پہچان برقرار رہتی ہے۔ حالیہ دنیا میں ہند نژاد برطانوی باحجاب مسلم خاتون حمیرا گراسیا برطانیہ کے ایک اہم سرکاری عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔ جنہیں آج ہر جگہ ستائش بھرے نظروں سے دیکھا جا رہا ہے۔  

باحجاب حمیرا گراسیا برطانیہ کی نہایت ہی کم عمر سیاست داں ہیں۔ وہ حال میں برطانیہ کی سب سے کم عمرشہری میئر منتخب ہوئیں ہیں۔ حمیرا گراسیاکے آباو اجداد ریاست گجرات کے ضلع ولساڈ کے رہنے والے ہیں۔ جب کہ وہ مئی2022 میں لندن بورو آف ہیکنی کی اسپیکر منتخب ہوئیں۔

رشی سنک برطانیہ کے وزیر اعظم کے عہدے کے لئے سب سے آگے ہونے کی وجہ سے فی الحال سرخیوں میں ہیں اور اگر وہ برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہوتے ہیں تو ایک بڑی بات ہوگی۔ کیوں کہ  جس ملک نے کبھی ہمارے وطن عزیز ہندوستان پر حکومت کی تھی، وہ اس کے وزیراعظم بنیں گے۔ تاہم لیکن ہندوستانی نژاد حمیرا گراسیا (25) پہلے ہی لندن بورو آف ہیکنی میں کونسل کی اب تک کی کم عمر ترین اسپیکر بن کر ایک تاریخ رقم کر چکی ہیں۔

awazurdu

حمیرا گراسیاکے والد بہت چھوٹی عمر میں ہی برطانیہ ہجرت کر گئے تھے۔ حمیر گراسیا نے کالج کے دنوں یعنی 15 سال کی عمر میں فعال سیاست میں آنے کے لیے پرعزم تھیں اور وہ پسماندہ آبادی کی نمائندگی کرنا چاہتی تھیں۔ وہ اپنی شناخت ہندوستانی نژاد گجراتی کے طور پر کرتی ہیں۔ انہوں  نے لندن یونیورسٹی سے علم سیاست میں  بی اے تک تعلیم   حاصل کی۔

 ان کے والد رفیق احمد ایک گودام میں  کام کرتے ہیں، جب کہ  ان کی والدہ نجمہ ایک گھریلو خاتون ہیں۔ان کی والدہ کا تعلق ریاست گجرات کے شہر بھروچ سے ہے۔ حمیرا گراسیا کہتی ہیں کہ میں پورے برطانیہ میں ہندوستانی نژاد سب سے کم عمر اسپیکر/شہری میئر ہوں اور لندن بورو آف ہیکنی کے لیے منتخب ہونے والی اب تک کی سب سے کم عمر اسپیکر بھی ہوں۔

میں 2018 میں 21 سال کی عمر میں بطور کونسلر منتخب ہوئی اور میں نے چار سال کی مدت پوری کی۔ میں اس وقت کونسلر کے طور پر منتخب ہونے والی ہندوستانی نژاد سب سے کم عمر شخص تھی۔ اس کے علاوہ مئی 2022 میں کونسلر کے طور پر دوبارہ منتخب ہو گئی۔

awazurdu

انہوں نے مزید کہا کہ میں عدم مساوات کے مسائل کو حل کرنے کے لیےبورو کے تمام رہنماؤں، رہائشیوں اور کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کروں گی، جب کہ نسل پرستی اور امتیازی سلوک جیسے طویل مدتی مسائل سے نمٹنے میں بھی اپنا تعاون دوں گی۔ میں معاشرے کے سب سے کمزور فرد کو مدد فراہم کرنے اور نوجوانوں کو بااختیار اور محفوظ محسوس کرنے میں مدد کرنے پر توجہ دوں گی۔

آپ کو بتا دیں کہ لندن میں پیدا ہونے والی ہند نژاد برطانوی شہری حمیرا گراسیا کی پرورش بھی لندن میں ہوئی۔ ان کے والدین تقریباً 35 سال قبل ہندوستانی ریاست گجرات سےہجرت کرکے لندن پہنچے تھے اور وہ وہیں کے ہوکر رہ گئے۔ اگرچہ وہ لوگ آج بھی اپنے وطن سے جڑے ہوئے ہیں۔ حمیرا گراسیا ہر سال اپنے خاندان کے ساتھ گجرات کا دورہ کرتی ہیں۔