فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کا تاریخی فیصلہ

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 22-09-2025
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کا تاریخی فیصلہ
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کا تاریخی فیصلہ

 



لندن/اٹاوہ/کینبرا/لزبن   ::مغربی خارجہ پالیسی میں دہائیوں بعد ایک بڑی تبدیلی سامنے آئی ہے جب برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال نے اتوار کے روز باضابطہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا۔ اس فیصلے پر اسرائیل نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے جبکہ عالمی سطح پر اسے امن کے عمل کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

عالمی دباؤ اور غزہ کی جنگ

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، پرتگال نے بھی اسی روز تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جاری جنگ کے باعث اسرائیل پر عالمی دباؤ غیر معمولی طور پر بڑھ چکا ہے۔ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

برطانوی وزیراعظم کا اعلان

برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا:“آج، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی امید اور دو ریاستی حل کو زندہ کرنے کے لیے، برطانیہ نے باقاعدہ طور پر ریاستِ فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے۔

برطانیہ اور کینیڈا، جی سیون میں شامل پہلے ممالک بن گئے ہیں جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔ توقع ہے کہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک پیر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اس فیصلے کی پیروی کریں گے۔

کینیڈا اور آسٹریلیا کا مؤقف

کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ کینیڈا دیگر بڑے مغربی ممالک کے ساتھ مل کر اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا:“کینیڈا ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتا ہے اور اسرائیل و فلسطین، دونوں کے لیے پرامن مستقبل کی تعمیر میں شراکت داری کی پیش کش کرتا ہے۔

اسی طرح آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیزے نے کہا:آسٹریلیا نے آزاد اور خودمختار ریاستِ فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ اقدام فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہشات اور دو ریاستی حل کے حوالے سے آسٹریلیا کے پختہ عزم کی عکاسی ہے، جو ہمیشہ پائیدار امن اور سلامتی کی واحد راہ رہا ہے۔

اسرائیل کا ردعمل

اس فیصلے نے امریکہ اور اسرائیل کے روایتی موقف کے برعکس ایک نئی لکیریں کھینچ دی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
فلسطینی ریاست کا مطالبہ ہمارے وجود کو خطرے میں ڈالے گا اور دہشت گردی کو تقویت دے گا۔

ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ میں اپنی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں اور حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دوسری طرف غزہ تباہی، انسانی جانوں کے ضیاع اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے، جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

پرتگال اور فلسطینی ردعمل

پرتگال کے وزیرخارجہ پاولُو رینگل نے کہا:“فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ایک بنیادی اور وسیع متفقہ پالیسی کی تکمیل ہے۔ دو ریاستی حل ہی منصفانہ اور دیرپا امن کا واحد راستہ ہے جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پرامن تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔لندن میں فلسطینی مشن کے سربراہ حسام زملط نے اس فیصلے کو “ایک دیرینہ ضروری اقدام” قرار دیا اور کہا:“یہ فیصلہ صرف فلسطین کے بارے میں نہیں بلکہ انصاف، امن اور تاریخی ناانصافیوں کی اصلاح کی سمت ایک ناقابلِ واپسی قدم ہے۔ برطانیہ نے ایک سنجیدہ ذمہ داری پوری کی ہے۔