تل ابیب: اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جانب سے تل ابیب میں موساد کے ہیڈ کوارٹر پر میزائل داغے گئے ہیں۔ حزب اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل پر 4 میزائل حملے کیے گئے ہیں۔ دریں اثنا، اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف محدود، مقامی اور ٹارگٹڈ زمینی فوجی کارروائی شروع کر دی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوف گلانٹ کے ساتھ فون پر بات چیت میں امریکی وزیر دفاع لیوڈ آسٹن نے واشنگٹن کی حمایت کا اعادہ کیا۔ تاہم، انہوں نے اسرائیل-لبنان سرحد کے دونوں جانب شہریوں کے تحفظ کے لیے سفارتی حل کی ضرورت پر زور دیا۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال گزشتہ چند دنوں میں بہت سنگین ہو چکی ہے۔ اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد یہ خدشہ مضبوط ہو گیا ہے کہ پورا خطہ کسی بڑے تنازع کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ 17-18 ستمبر: لبنان میں دو دن تک حزب اللہ کے ارکان کے پیجرز اور واکی ٹاکیوں کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ لبنان سے اپنے شہریوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے کئی ممالک کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔ برطانوی حکومت کا ایک چارٹرڈ طیارہ بدھ کو لبنان سے ان برطانوی شہریوں کو روانہ کرے گا جو خطے میں بڑھتے ہوئے تشدد کے بعد وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں۔
لبنان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے درمیان جرمنی نے اپنے شہریوں کو ملک سے محفوظ مقامات پر نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزارت دفاع نے کہا کہ لبنان سے جرمن شہریوں کو نکالنے کے لیے فضائیہ کا اے-321 طیارہ بیروت کے لیے روانہ ہوا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ لانبن میں فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے زمینی فوجی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ ہندوستان نے بھی اپنے عوام کو چوکنا رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعلان اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی بین الاقوامی اپیل کے جواب میں کیا گیا ہے۔ سنہوا خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری سے ملاقات کے بعد، میقاتی نے پیر کو کہا کہ لبنان اقوام متحدہ کے امن دستوں کے ساتھ مل کر دریائے لیتانی کے جنوب میں اپنی افواج کو تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔