ہرات:طالبان کے قبضے کے بعد افغان لڑکیوں کی اسکولوں میں واپسی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-08-2021
اسکول میں لڑکیوں کی واپسی
اسکول میں لڑکیوں کی واپسی

 

 

ہرات میں طالبان کے قبضے کے بعد افغان لڑکیوں کی اسکولوں میں واپسی اسکول کے دروازے کھلے تو طلبا کوریڈور سے چل کر برآمدے میں جاکر گپیں لگاتی نظر آئیں

سفید اسکارف اور کالا حجاب پہنے لڑکیاں، طالبان کے قبضے کے چند ہی دنوں بعد افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں کلاس رومز میں واپس تعلیم حاصل کرنے پہنچ گئیں۔

اسکول کے دروازے کھلے تو طالبات کو کوریڈور سے چل کر برآمدے میں جاکر گپیں لگاتے دیکھا گیا جو بظاہر گزشتہ دو ہفتوں سے ملک میں پھیلے ہنگاموں سے غافل نظر آئیں۔

ان مناظر کے بارے میں بہت سے لوگوں کو تشویش تھی کہ طالبان اقتدار میں آتے ہی اس پر پابندی لگائیں گے۔ ایک طالبہ روقیہ نے کہا کہ ہم دیگر ممالک کی طرح ترقی کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ طالبان سیکیورٹی کو برقرار رکھیں گے، ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم اپنے ملک میں امن چاہتے ہیں۔ ایران کی سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے ہرات طویل عرصے سے زیادہ قدامت پسند مراکز سے آزاد رہا ہے۔

شاعری اور فنون کے لیے مشہور اس شہر میں عورتیں اور لڑکیاں گلیوں میں زیادہ آزادانہ طور پر چلتی پھرتی نظر آتی تھیں اور اس شہر میں اسکولوں اور کالجز میں ان کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ تاہم اس شہر کا طویل المدتی مستقبل فی الوقت غیر یقینی ہے۔ واضح رہے کہ شرعی قوانین کے سخت نفاذ کے تحت، جو طالبان نے 1990 کی دہائی میں افغانستان پر کنٹرول کے دوران نافذ کیے تھے، خواتین اور لڑکیوں کو زیادہ تر تعلیم اور ملازمت سے محروم رکھا گیا تھا۔

خواتین پر عوام میں پورے چہرے کا پردہ لازمی قرار دیا گیا تھا اور عورتیں کسی محرم کے بغیر گھروں سے باہر نہیں نکل سکتی تھیں۔