تل ابیب: اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر حماس باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کر دے اور غزہ چھوڑنے کے لیے تیار ہو، تو انہیں معافی دے دی جائے گی۔ برطانوی جریدے ’ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل نیتن یاہو قیادت سمیت حماس کے مکمل خاتمے کو ہی غزہ میں جنگ بندی کا واحد راستہ قرار دے چکے ہیں، تاہم اتوار کو انہوں نے بظاہر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیار کردہ امن منصوبے کی لیک شدہ تفصیلات کی تصدیق کی اور کہا کہ حماس کو حفاظتی گزرگاہ مل سکتی ہے۔
انہوں نے ’فاکس نیوز‘ سے کہا: "اگر حماس کے رہنما جنگ ختم کریں اور تمام یرغمالیوں کو رہا کریں، تو ہم انہیں جانے دیں گے۔" نیتن یاہو نے مزید کہا، "میرے خیال میں یہ سب منصوبے کا حصہ ہے، میں اسے پہلے سے نہیں بتانے جا رہا کیونکہ ہم اس وقت یہ مذاکرات کر رہے ہیں۔"
اتوار کو عرب میڈیا میں لیک ہونے والی رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ اسرائیل کی جانب سے عوامی طور پر معاہدہ قبول کیے جانے کے 48 گھنٹے کے اندر غزہ میں موجود تمام 48 یرغمالیوں کو رہا کرنے کی صورت میں ہی حماس کے رہنماؤں کو محفوظ گزرگاہ دینے کے لیے تیار ہوں گے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے منصوبے کے چیدہ نکات کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بدلے میں اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے کئی سو فلسطینی سیکیورٹی قیدیوں اور غزہ جنگ کے بعد گرفتار کیے گئے ایک ہزار افراد کو رہا کرے گا، نیز کئی سو فلسطینیوں کی لاشیں بھی واپس کرے گا۔
منصوبے کے مطابق حماس کے جو رہنما ’پرامن بقائے باہمی‘ کا عہد کریں گے، انہیں معافی دی جائے گی، جبکہ جو اراکین غزہ چھوڑنا چاہیں، انہیں وصول کرنے والے ممالک تک محفوظ راستہ دیا جائے گا۔
دریں اثنا، خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے اعلیٰ سطح کے مذاکرات کریں گے، جن کا مقصد ایک مشکل اور دیرینہ غزہ امن منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے عرب رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد تقریباً دو سال سے جاری جنگ ختم کرنے، حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اس تنظیم کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے معاہدہ تقریباً طے پا چکا ہے۔ انہوں نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر عندیہ دیا کہ ایک بڑی پیش رفت ہونے والی ہے، سب تیار ہیں، کچھ خاص ہونے جا رہا ہے، پہلی بار، ہم یہ کر دکھائیں گے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیلی فوج کی بمباری سے اب تک 65,549 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔