خوش قسمت عازمین اشکبار: حرم شریف سے منی اور اب کریں گےعرفات کا رخ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-07-2021
اشکبار عازمین حج
اشکبار عازمین حج

 

 

مکہ: کورونا کی وبا کے دوران جب لگاتار دوسرے سال بھی حج کو محدود کردیا گیا ہے۔ منتخب عازمین کی آنکھیں اشکبار ہیں،وہ اللہ کا شکر ادا کررہے ہیں کہ انہیں یہ موقع ملا۔ ایک ایسے وقت جو دنیا بھر کے عازمین حج اس سے محروم ہیں ،منتخب عازمین خود کو دنیا کا سب سے خوش قسمت انسانن مان رہے ہیں ۔

 یادرہے کہ کورونا کے سبب لگاتار دوسرے سال بھی حج کو صرف سعودی عرب میں مقیم افراد کے لئے محدود کردیا گیا ہے۔ اس سال حج کے لئے ملک سے پانچ لاکھ سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی تھیں ،جن میں سے صرف ساٹھ ہزار کو چنا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2019 میں 25 لاکھ افراد نے حج ادا کیا تھا۔

ایک امریکی شہری مریم محمد اور ان کی والدہ ام مزن مملکت میں رہتی ہیں، ان کو بھی حج کے لئے منتخب کیا گیا۔مریم محمد کا کہنا ہے کہ وہ پہلی مرتبہ حج کی ادائیگی کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں بہت پرجوش ہوں۔ میں ہمیشہ چاہتی تھی کہ حج ادا کروں لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر حج ادا نہیں کیا تھا تاہم اس مرتبہ ہوگیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خوف ان کو اس موقعے سے نہیں روک پائے گا۔

 ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’جب حج کے لئے درخواست دے رہی تھیں تو میرے ذہن میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خوف نہیں آیا۔ میں یہ نہیں کہہ رہی کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونا ممکن نہیں لیکن یہ یقینی طور پر میری تشویش نہیں کیونکہ بہت سارے لوگ جا رہے ہیں اور میں نے خود کو محفوظ محسوس کیا اور سخت حفاظتی اقدامات کی ضرور پیروی کرنی چاہیے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بہتر طریقے سے وائرس پر قابو پایا ہے تو حج سیزن کے دوران بھی مزید احتیاط برتے گی۔

جدہ سے 55 برس کے ابو حسن خوش قسمت نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے آن لائن حج کے لئے اندراج ہوا تھا لیکن ان کی درخواست کی منظوری کے باوجود ان کو بعد میں ایک میسج موصول ہوا کہ آپ کی درخواست منظور نہ ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 27 برس قبل حج ادا کیا تھا اور وہ رواں برس حج ادا کرنا چاہتے تھے۔

منی میں عبادت کا آغاز

مسجد الحرام میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ طواف قدوم ادا کرنے کے بعد عازمین کے قافلے گروپ کی شکل میں منیٰ پہنچے اور پہلا دن عبادت میں گزارا ہے۔ عازمین حج اتوار کو منی میں یوم الترویہ گزارا جہاں انہوں نے ظہر،عصر، مغرب، عشا اور پیر کی نماز فجر ادا کی۔

 بعد ازاں آج پیر نو ذی الحجہ کو عازمین حج کے قافلے میدان عرفات پہنچ کر حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے۔

میدان عرفات پہنچیں گے عازمین

 اس سال منی میں حجاج کے لیے چھ ٹاورز اور 71 کیمپ یونٹس (خیمہ ) مخصوص کیے گئے ہیں۔ ٹاورز میں پانچ ہزار جبکہ خیموں میں 55 ہزار حجاج قیام کریں گے۔ میدان عرفات میں بھی 60 ہزار حجاج کو ٹھہرانے کے لیے خیمے نصب کردیے گئے ہیں۔ بجلی کی وائرنگ کا کام بھی مکمل ہے۔ تمام انتظامات سلامتی ضوابط کے مطابق کیے گئے ہیں۔

 میدان عرفات میں خیموں کا کل رقبہ تین لاکھ مربع میٹر ہے۔ ہر حاجی کے لیے پانچ میٹر کے لگ بھگ جگہ مختص کی گئی ہے۔

 میدان عرفات حجاج کے استقبال کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ یہاں حجاج نو ذی الحجہ کو ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرتے ہیں۔

 بعدازاں سورج غروب ہونے کے بعد حجاج مغرب کی نماز ادا کیے بغیر مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں اور وہاں وہ رات گزارتے ہیں۔ یاد رہے کہ وزارت حج نے مکہ مکرمہ میں حجاج کے لیے چار استقبالیہ کیمپس لگائے جن میں ’النوریہ ، الزایدی، الشرائع اور الھدا شامل ہیں۔

 حجاج کے استقبال کے لیے بھی تین مراحل متعین کیے گئے جن کے تحت پہلے مرحلے میں حجاج کے پرمٹ چیک کیے گئے، بعدازاں سمارٹ کارڈز سکین کرکے انہیں طواف قدوم کے لیے مسجد الحرام لے جایا گیا۔ اپنی گاڑی میں آنے والے حجاج پہلے مقررہ سینٹر پہنچے جہاں ان کے پرمٹ چیک کیے گئے

بعدازاں انہیں کمپنی کی مخصوص بسوں کے ذریعے مسجد الحرام لے جایا گیا جبکہ ان کا سامان متعلقہ کمپنی منیٰ میں ان کے مخصوص خیموں میں پہنچانے کی ذمہ دار ہے۔ مکہ مکرمہ میں مقیم حجاج کے لیے جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس کے مطابق مکہ کے حجاج طواف قدوم کرنے کے بعد اپنے مخصوص مقام پر اکھٹے ہوئے جہاں سے انہیں مخصوص بسوں کے ذریعے منیٰ پہنچانے کا انتظام کیا گیا۔ کورونا وائرس کے موجودہ حالات میں مملکت کو حج کی ادائیگی کے حوالے سے جن چیلنچز کا سامنا تھا، ان سے بہترین حکمت عملی کے تحت نمٹا گیا ہے۔