گوادر:احتجاج کیوں اور دھرنے کے اہم مطالبات کیا ہیں؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
گوادر:احتجاج کیوں اور  دھرنے کے اہم مطالبات کیا ہیں؟
گوادر:احتجاج کیوں اور دھرنے کے اہم مطالبات کیا ہیں؟

 

 

گوادر: چین پاکستان اکنامک کوریڈور( سی پیک) کے لیے جغرافیائی اہمیت کے حامل شہر گوادار میں مولانا ہدایت الرحمان نے ایک تحریک کی داغ بیل ڈالی ہے جو روزبروز مقبول ہوتی جا رہی ہے۔

سکیورٹی کے نام پر مقامی افراد کو ’تنگ کرنے‘ سمیت غریب عوام کے روزگار سے متعلق یہ ایک ایسی عوامی تحریک ہے جس کی وجہ سے عام شہری مولانا ہدایت الرحمان کو گودار کے عوام کا ’مسیحا‘ سمجھنے لگے ہیں۔

اس تحریک کی شروعات سے ہی گوادر کے عوام سے تعلق رکھنے والے وہ مسائل اس کے ایجنڈے میں شامل ہیں جن کی وجہ سے بلوچستان بھر میں مولانا مقبول رہنما کے طور پر جانے جا رہے ہیں۔

مولانا کی تحریک اس وقت میڈیا کے سامنے نمایاں ہوئی جب وہ مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے کفن پوش ریلی کی قیادت کرتے نمودار ہوئے۔ صوبائی وزرا پر مشتمل ایک وفد مولانا سے مذاکرات کے لیے گودار روانہ ہو چکا ہے۔

گوادر دھرنے کے اہم مطالبات

لاپتہ افراد کی بازیابی

۔ اورماڑہ گودار سے جیوانی تک سمندر میں غیرقانونی طور پر غیر ملکی ٹرالرنگ پر پابندی

ٹوکن ںطام کا خاتمہ

 ہر ماہی گیر کو آزادانہ طور پر سمندر میں شکار کرنے کی آزادی

گودار میں تمام شراب خانوں کے لائسنس کو منسوخ کیا جائے

ایران بارڈر پر کسٹم اور کوسٹ گارڈ گوادار کے عوام کو اشیائے خورونوش لانے کی آزادی دیں

کوسٹ گارڈ اور کسٹم کی جانب سے ضبط کی گئی تمام کشتیوں اور گاڑیوں کی مالکان کو واپسی

دربیلہ ، زیارت مچھی، نگور، پشکان اور جیوانی کے علاقوں کو پانی کی فراہمی

سی پیک کے تحت گودار بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملازمین اور دیگر علاقوں کے ملازمین کی برابر مزدوری

گودار کے بے روزگار نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمت کی فراہمی

 کمشنر مکران شاہ عرفان غرشین کا موقف

‏کمشنر مکران کے مطابق ’اب تک مولانا کے چار مطالبات پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے جن میں ٹرالرنگ کی روک تھام کے لیے محکمہ فشریز سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ لی جا رہی ہے۔ 

گزرواب وارڈ سمیت دیگر چیک پوسٹوں کی چوکیوں پر کام شروع ہوچکا ہے۔ کوسٹ گارڈز نے جو بوٹس اور گاڑیاں تحویل میں لی تھیں انہیں لیگل طریقے سے چھوڑنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ گودار بارڈر سمیت دیگر بارڈرز پر اشیائے خورونوش کی تجارت پر بغیر کسی رکاوٹ ترسیلات جاری ہیں۔ گودار کیمپس کو حال ہی میں مکمل یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے اور حال ہی میں وائس چانسلر بھی تعینات کیے جا چکے ہیں۔‘