دبئی: خلیجی ممالک نے سیاحت کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سیاحوں کے لیے خطے کو مزید پُرکشش بنانے کے لیے ایک بڑا اور انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ جلد ہی خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کی چھ رکن ریاستیں — سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، بحرین اور عمان — ایک مشترکہ سیاحتی ویزا متعارف کرانے جا رہی ہیں، جس کے تحت سیاح ایک ہی ویزے پر ان تمام ممالک کا سفر کر سکیں گے۔
یہ منصوبہ خلیجی ریاستوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون اور علاقائی اتحاد کی پالیسی کا مظہر ہے، جس کا بنیادی مقصد نہ صرف سیاحت کو فروغ دینا ہے بلکہ خلیجی خطے کو دنیا کے سامنے ایک متحد سیاحتی منزل کے طور پر پیش کرنا بھی ہے۔ یورپی یونین کے شینگن ویزا کی طرز پر یہ نیا ویزا سسٹم کام کرے گا، جو بین الاقوامی سیاحوں کے لیے سہولت اور کشش دونوں پیدا کرے گا۔
اس نئے سیاحتی ویزے کے اجرا کے بعد سیاحوں کو ہر ملک کے لیے علیحدہ ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ صرف ایک آن لائن درخواست کے ذریعے چند منٹوں میں ویزا حاصل کیا جا سکے گا، جس کی مدت ایک سے تین ماہ تک ہو گی۔ اس سے نہ صرف وقت اور اخراجات کی بچت ہو گی بلکہ سفر کی منصوبہ بندی بھی آسان ہو جائے گی۔
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم البدیوی کے مطابق، اس منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے اور خلیجی ممالک کی وزارت داخلہ کے تحت پاسپورٹ محکموں کی مشترکہ میٹنگز ہو رہی ہیں تاکہ اس ویزا کو جلد سے جلد عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ اس سہولت کے تحت سیاح نہ صرف چھ مختلف ممالک کی سیر کر سکیں گے بلکہ ہر ملک کی ثقافت، تاریخ، قدرتی مناظر اور جدید ترقی کا مشاہدہ ایک ہی سفر میں کر سکیں گے۔
ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست دہندگان کو چند ضروری دستاویزات جمع کرانی ہوں گی، جن میں مکمل شدہ درخواست فارم، پاسپورٹ کی نقل، ہوٹل کی بکنگ، سفری منصوبہ، فعال سفری بیمہ، مالی حیثیت کے ثبوت جیسے بینک اسٹیٹمنٹ، واپسی یا کسی تیسرے ملک کے لیے ٹکٹ، اور خلیجی ممالک کے درمیان سفر کی تفصیلات شامل ہوں گی۔
اس عمل کو آسان، تیز اور شفاف بنانے کے لیے تمام سہولیات آن لائن مہیا کی جائیں گی۔ یہ نیا اقدام خلیجی ممالک کی معیشت کو نئی جہت دے گا، خاص طور پر سیاحت کے شعبے میں ترقی کے دروازے کھولے گا۔ متحدہ ویزے کی سہولت دنیا بھر کے ان سیاحوں کے لیے نہایت موزوں ہو گی جو خلیجی خطے کی وسعت، تنوع اور دلکشی کو ایک ہی سفر میں دریافت کرنا چاہتے ہیں۔یہ منصوبہ صرف سیاحت تک محدود نہیں رہے گا بلکہ خطے میں اقتصادی انضمام اور تعاون کو بھی فروغ دے گا، اور خلیج کو عالمی سیاحتی نقشے پر نمایاں مقام دلانے میں مددگار ثابت ہو گا۔