ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف عالمی سطح پر احتجاجی تحریک کا آغاز

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 19-10-2025
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف عالمی سطح پر احتجاجی تحریک کا آغاز
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف عالمی سطح پر احتجاجی تحریک کا آغاز

 



واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ایک بڑی عالمی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس مہم کا نام ’نو کنگز‘ (No Kings) رکھا گیا ہے، جس کا مطلب ہے: "ہم کسی بادشاہ کو نہیں مانتے"۔ یہ تحریک امریکہ سے لے کر یورپ اور ایشیا تک پھیل چکی ہے۔

ہفتہ 18 اکتوبر 2025 کو لندن میں امریکی سفارتخانے کے سامنے سینکڑوں افراد نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ صدر کے آمرانہ رویے اور جمہوری اداروں پر بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔ لندن کی یہ ریلی ’نو کنگز‘ مہم کا پہلا مرحلہ سمجھی جا رہی ہے۔

اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں 2,600 سے زائد احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ اسپین کے میڈرڈ اور بارسلونا جیسے شہروں میں بھی لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ امریکہ کے نیویارک، واشنگٹن اور شکاگو میں ہزاروں افراد نے ٹرمپ کی پالیسیوں پر ناراضگی ظاہر کی۔

اس مہم سے منسلک تنظیم "انڈیویزیبل" (Indivisible) کی شریک بانی لیہ گرین برگ کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرے جمہوریت کے دفاع کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق: "ہمارے ہاں بادشاہ نہیں ہوتے، یہی خیال امریکی آئین کی روح ہے۔" یہ تحریک اس بات کا اشارہ ہے کہ شہریوں کو دوبارہ اپنی آواز بلند کرنی ہوگی۔

امریکہ کے مختلف حصوں میں مظاہرین نے پرامن مارچ کیا۔ ورجینیا میں سینکڑوں لوگ واشنگٹن ڈی سی کی جانب بڑھے اور آرلنگٹن قبرستان کے قریب جمع ہوئے۔ منتظمین کے مطابق اس مہم کو 300 سے زیادہ سماجی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔

امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے بھی ہزاروں رضاکاروں کو تربیت دی تاکہ مظاہرے پرامن رہیں۔ امریکی ترقی پسند رہنما برنی سینڈرز، الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز اور ہیلری کلنٹن نے اس مہم کی حمایت کی۔ کئی مشہور شخصیات نے سوشل میڈیا پر #NoKings ہیش ٹیگ کے ساتھ یکجہتی کا پیغام دیا۔ چند ماہ قبل ٹرمپ کی سالگرہ کے موقع پر بھی ایسے ہی مظاہرے ہوئے تھے، جن میں لاکھوں افراد شریک تھے۔

ٹرمپ نے ان احتجاجات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بادشاہ کہنا غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرے سیاسی مقاصد کے تحت کیے جا رہے ہیں اور ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے بھی ان احتجاجات کو "اینٹی امریکہ مہم" قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکی ماہرِ عمرانیات ڈانا فشر کا ماننا ہے کہ ’نو کنگز‘ تحریک حالیہ برسوں میں سب سے بڑی عوامی تحریک بن سکتی ہے۔ ان کے مطابق یہ صرف ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف نہیں، بلکہ ان تمام لوگوں کی آواز ہے جو خود کو دبا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ فشر کے اندازے کے مطابق اس تحریک میں 30 لاکھ سے زیادہ افراد شامل ہو سکتے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ عوام اب خاموش نہیں رہیں گے۔