ریاض میں الودا عیہ تقریب میں غزال مہدی کا عزم

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 08-11-2021
ریاض میں الودا عیہ تقریب میں غزال مہدی کا عزم
ریاض میں الودا عیہ تقریب میں غزال مہدی کا عزم

 


عبدالحئی خان،نئی دہلی

سعودی عرب کے شہر ریاض کی معروف شخصیت غزال مہدی کے اعزازان کے دوستوں نے 'ایک شام غزالاں' ریڈچیلی ہوٹل (ریاض) میں منعقد کی۔

غزال مہدی سعودی عرب میں تقریبا پچیس سال گزارنے کے بعد اپنے آبائی وطن قصبہ نہٹور واپس جا رہے ہیں جو اتّر پردیش کے ضلع بجنور میں واقع ہے۔ موصوف اپنی مختلف سماجی اور علمی سرگرمیوں اور اپنے خصوصی صفات وکمالات کی وجہ سے ہندوستانی کمیونٹی میں ایک قابل ذکر مقام رکھتے ہیں۔

وہ ریاض میں جامعہ ملیہ اسلامیہ المنائی ایسوسی ایشن کے فاونڈر ممبر ہیں اور المنائی چیپٹر ریاض کے دو سال 2014 سے 2016 تک صدر رہ چکے ہیں۔ المنائی کی تاریخ کے اس سُنہرے عہد صدارت میں ان کی ٹیم نے بہت سے کام انجام دئے۔

ان میں ریاض المنائی چیپٹر کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ذہین اور ضرورتمند بچوں کے لئے اسکالرشپ اسکیم کا قیام اور سعودی عرب میں مقیم جامعہ المنائی کی پہلی ڈاریکٹری کا اجراء نمایاں ہیں۔

ان کی عظیم الشان اور بے لوث خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ نئی نسل بھی غزال مہدی کے خدمت خلق کے اس مشن کو جامعہ المنائی ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے جاری رکھے گی۔

محفل میں شریک سرکردہ حضرات نے انکی اخلاقی، علمی اور تنظیمی صفات وکمالات اور صلاحیتوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور ان کی صحت و عافیت اور کامیاب زندگی کے لئے نیک خواہشات پیش کیں اور اپنی دعاؤں سے نوازا۔

غزال مہدی اپنی تنظیمی صلاحیتوں کے ساتھ علمی میدان میں بھی سرگرم ہیں۔ سماجی علوم کے علاوہ وہ اسلامیات کے بھی ایک سنجیدہ طالب علم ہیں۔ قرآن، حدیث اور تاریخ پر گہری نظرکے ساتھ انکو عربی، انگریزی، اردو اور ہندی زبان پر بھی دستررس حاصل ہے جو انکو سعودی عرب کی ہندوستانی کمیونٹی میں ایک ممتاز مقام عطاکرتی ہے۔

سماجی اور ادبی موضوعات پر ان کے مضامین ومقالات ہندوستان کے موقر اخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ محفل سے خطاب کرتے ہوئے غزال مہدی نے منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

ملک کے موجودہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سماج کی پیچیدہ اور حسّاس صورتحال کو اور زیادہ گہرائی سےسمجھنے کی کوشش کریں تا کہ ہم نسبتا بہتر نتیجہ پر پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سماجی معاشی نابرابری کو کم کرنے، مسلکی، فرقہ وارانہ اور مذہبی منافرت کی شدّت میں کمی لانے، بھائی چارے کی روح کو مضبوط کرنے اور سماجی واقتصادی طور پر کمزور اور محنت کش طبقوں کے حقوق حاصل کرنے کی مشترکہ جد و جہد کو تیز کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہماری سوچ اور عمل کی بنیاد انسانیت کی وحدت پر ہو۔

اپنے آئندہ عزائم پر روشنی ڈالتے ہوئے غزال مہدی نے کہا کہ وہ اپنی تمام تر توجہ بیداری صحت کے پروگرام پر مرکوز کریں گے جس کی شروعات وہ اپنے وطن سے ہی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے بہت سے کاموں کے علاوہ اس پروگرام میں مسلسل میڈیکل کیمپ لگانا اور مریضوں میں پائے جانے والے امراض کے بارے میں ان میں بیداری کے لئے لکچر منعقد کرنے، صحت کے میدان میں بچوں میں رضاکارانہ طور پر خدمت انجام دینے کا جذبہ پیدا کرنا، ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا اور ان کے لئے اس طرح کے کورس ڈیزائن کرنا، اساتذہ اور سماج کے دوسرے دردمند حضرات کو اس پروگرام میں شامل کرنا، ڈایابیٹیز سنٹر قائم کرنا تاکہ ملک میں بُری طرح پھیلتی ہوئی شوگر جیسی بیماری کا مقابلہ کیا جائے، جیسے اہم کام شامل ہیں۔

بیداری صحت سے متعلق غزال مہدی کے اس پلان کی مکمل تائید کرتے ہوئے جن باوقار شخصیات نے محفل سے خطاب کیا ان میں انڈین اسلامک کلچرل سینٹر دہلی کی ریاض شاخ کے کنوینر مرشد کمال ، جامعہ المنائی ایسوسی ایشن کے سابق صدر آفتاب نظامی اور المنائی ایسوسی ایشن کی نمایاں شخصیات جن میں معروف عالم دین شبیر احمد ندوی، ڈاکٹر مصطفی عابدی ، سلمان اعظمی ، عارف پرتاپ گڑھی، غیاث الدین ، غفران احمد، نثار خاں ، چودھری احسان عظیم ، فلائٹ انجینیر عتیق احمد ، انجینیر انور پاشا ، مولانا عبد الرحمان العمری ، پروفیسر انیس انصاری ، پروفیسر افضال ، شہاب الدین ، وصی اللہ ندوی، موسی رضا امروہوی، شاکر جعفری ، آرکیٹیکٹ احمد شکری، گلف ایر لائینز اسٹاف نیمو خان شامل ہیں، ان کے علاوہ عبد الرحمان المشاری ہاسپٹل کے ڈائیریکٹر اور ہر دلعزیز شخصیت ڈاکٹر مشرف علی، معروف فیزیو تھریپسٹ ڈاکٹر حمید اور صحافی و مصنف نقی احمد بھی شامل تھے۔ اس موقعہ پر ہندوستان سے موصول وہ آڈیو پیغامات بھی سُنوائے گئے جو ڈاکٹر شفاعت اللہ ، انجینیر خورشید انور اور ڈاکٹر نجیب قاسمی نے ارسال کئے تھے۔

اس 'ایک شام غزالاں'کا افتتاح برخوردار عاطف نظامی نے تلاوت کلام الہی سے کیا اور نظامت کے فرائض آفتاب نظامی نے انجام دئے۔