فرانس:2 لاکھ 16 ہزار بچے پادریوں کے جنسی استحصال کا شکار ہوئے، رپورٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-10-2021
رپورٹ میں انکشاف
رپورٹ میں انکشاف

 

 

پیرس: فرانس کے کیتھولک چرچوں میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 1950 سے تاحال 2 لاکھ 16 ہزار بچوں کے ساتھ جنسی استحصال ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔  20 برسوں سے جنسی ہراسانی کے واقعات پر تنقید کا نشانہ بننے والے کیتھولک چرچوں کو ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے۔ جنسی ہراسانی کے واقعات پر تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔

کمیشن کے سربراہ جین مارک ساوے نے 2 ہزار 500 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ 1950 کے بعد سے اب تک 2 لاکھ 16 ہزار بچے فرانسیسی پادریوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی اور جنسی استحصال کا شکار ہوئے۔

:کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کیتھولک چرچ انتظامیہ نے سنہ 2000 تک بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات پر آنکھیں بند رکھیں بلکہ متاثرین کے ساتھ بے حسی کا مظاہرہ بھی کیا اور اب بھی چرچوں میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کا سلسلہ جاری ہے۔

رپورٹ میں نظام کی خرابیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’سسٹم‘‘ متاثرین کو انصاف اور تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے جب کہ ’’ملزمان‘‘ کو قانون کے شکنجے میں بھی نہیں لایا گیا۔

فرانس میں کیتھولک بشپوں نے چرچوں پر تواتر کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کے الزامات کے بعد عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ان واقعات کی تحقیقات کے لیے 2018 میں انکوائری کمیشن قائم کیا تھا۔ اس انکوائری کمیشن نے آزادانہ حیثیت میں کام کیا اور شفاف انکوائری کے بعد اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ رپورٹ پر تاحال کیتھولک چرچ کے نمائندوں کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔