قبلہ اول: پھر بنا میدان جنگ ۔300 زخمی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-05-2021
اسرائیل کی جارحیت
اسرائیل کی جارحیت

 

 

یروشلم :الوداع جمعہ کو مسلمانوں کے تیسرے سب سے مقدس مقام مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ بیت المقدس کے دیگر مقامات پر فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان زبردست ٹکراو ہوا تھا ،یہ دوسرا موقع ہے جبسرائیلی افواج نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا ہے۔

کیونکہ آج صبح بھی اسرائیل کے مسلح فوجی مسجد اقصی میں داخل ہوئے اور زبردست طاقت کا استعمال کیا۔پوری فضا آنسو گیس کے گولہ اور ربر کی گولیوں کی فائرنا سے گونج رہی ہے۔اس کے بعد زبردست ٹکراو ہوا جس میں معدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ رات جاری رہنے والی شدید جھڑپوں میں 200 سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی پولیس نے آنسو گیس اور اسٹین گرینیڈ فائر کئے ہیں۔پیر کی صبح مسجد پر چھاپے کے بعد کم از کم 50 افراد کو اسپتال داخل کرایا گیا ہے

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں‌ میں فلسطین کے معاون وزیر خارجہ عمر عوض اللہ نے بتایا ہے کہ آج سوموار کے روز عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں مقبوضہ بیت المقدس کی تازہ صورت حال پر غور کیاجائے گا۔

فلسطینی طبی عملے کے مطابق بیت المقدس میں سوموار کو ہونے والی جھڑپوں میں زخمی ہونے والے مزید پچاس فلسطینیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انہیں امداد مہیا کی جا رہی ہے۔اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد الاقصی کے قریب موجود فلسطینیوں کے خلاف آنسو گیس اور سٹن گرینیڈز کا استعمال کیا گیاجواب میں اسرائیلی پولیس نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے پولیس پر پتھر اور کرسیاں پھینکی گئیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں اسرائیلی پولیس کو مسجد الاقصی کے اندر آنسو گیس کے شیلز اور سٹن گرینیڈز پھینکتے دیکھا جا سکتا ہے۔مسجد الاقصی کے انتظامات کے ذمہ دار ادارے وقف کے ترجمان فراس دیبز کا کہنا ہے کہ درجنوں افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ فلسطینی ہلال احمر کے مطابق تین زخمیوں کواسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ 

اقوام متحدہ کا ردعمل

 اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں جھڑپوں کے بعد اسرائیل پر تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو 'پر امن اجتماع کے حق کا احترام کرتے ہوئے اس حوالے سے بھرپور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔اقوام متحدہ کے ترجمان کی جانب سے سیکرٹری جنرل کا یہ بیان مشرقی بیت المقدس میں کشیدگی کے بعد اتوار کو جاری کیا گیا ہے۔ترجمان سٹیفین ڈوجارک کا کہنا تھا کہ 'سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں بڑھتے ہوئے تشدد اور فلسطینی خاندانوں کی اپنے گھروں سے بے دخلی پر تشویش ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر منہدمی اور بے دخلی کو روکنے کے لیے زور دیا ہے۔'ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تمام مذاہب کے لیے عبادت کی آزادی کو جاری رکھیں گے لیکن پر تشدد واقعات کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے بیت المقدس میں تعمیرات نہ کرنے کے حوالے سے ڈالے جانے والے دباؤ کو بھی مسترد کر دیا۔

یروشلم ڈے پرتناو

 امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن کے مطابق امریکہ کے قومی سلامی کے مشیر جیک سلیوان اور ان کے اسرائیل ہم منصب کے درمیان ہونے والی ٹیلی فون گفتگو میں بھی امریکی عہدیدار نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے 'یروشلم ڈے' پر حالات کو پر امن رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ 'یروشلم ڈے' اسرائیل کی جانب سے سال 1967 کی جنگ کے دوران مشرقی بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن سخت گیر اسرائیلی، پولیس کی سکیورٹی میں قدیم باب الدمشق سے ہوتے ہوئے پرانے شہر کے بیچوں بیچ اور مسلمانوں کے رہائشی علاقوں سے گزر کر مغربی دیوار تک جاتے ہیں جہاں یہودوں کا مقدس ترین مقام ہے۔

اسرائیل کے سابق اعلیٰ دفاعی عہدیدار اموس گیلاڈ کا آرمی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں سال اس پریڈ کو معطل کر دینا چاہیے تھا یا کم سے کم اسے باب دمشق سے دور رکھنا چاہیے تھا۔ ان کے مطابق یہ 'بارود بھڑک چکا ہے اور کسی وقت بھی دھماکے سے پھٹ سکتا ہے۔'

 

مسجد اقصی کے احاطے کا منظر