طالبان کا خوف:افغانستان میں پاسپورٹ کےلیے قطاریں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-07-2021
نیا بحران
نیا بحران

 

 

کابل: جوں جو ں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کی تاریخیں قریب آٓ رہی ہی تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔ ساتھ ہی خوف کا بھی عالم ہے کیونکہ دنیا یہی دیکھ رہی ہے کہ انخلا کے بعد طالبان کی واپسی ہوگی۔یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں حالیہ دنوں میں پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے پورے ملک سے کابل پاسپورٹ آفس آنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق پاسپورٹ اتھارٹی افغانستان بھر میں روزانہ 10 ہزار پاسپورٹ تقسیم کرتی ہے، اس کے باوجود پاسپورٹ کی بھیڑ اور طلب توقعات سے تجاوز کرگئی ہے۔

پاسپورٹ درخواستوں میں اضافے کی بنیادی وجہ طالبان کی واپسی اور حکومت کے زوال کا خوف ہے۔ پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے والوں میں زیادہ تر سرکاری ملازم یا وہ لوگ ہیں جو غیرملکی اداروں میں کام کرتے ہیں۔

اگرچہ نیٹو کے اراکین ممالک نے گذشتہ 20 سال کے دوران ان کے ساتھ کام کرنے والوں، خاص کر ٹرانسلیٹرز یا مترجمین کو ملک سے نکالنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن ان میں سے بعض نیٹو سے پہلے ہی افغانستان چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری طرف جیسے جیسے پاسپورٹ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے، ویزوں کی مانگ بھی بڑھ جاتی ہے۔ اگرچہ افغان پاسپورٹ دنیا کے سب سے کم قدر رکھنے والے پاسپورٹ میں سے ایک ہے، لیکن اکثر ممالک اب بھی بغیر کسی پابندی کے افغان شہریوں کو ویزا جاری کرتے رہتے ہیں۔

 انہی ممالک نے حال ہی میں اپنے ویزوں کی تعداد کو کم کر دیا ہے یا پھر ویزا کی شرائط کو بڑھا دیا ہے۔ ایسی صورت حال میں ویزے کے غیرقانونی اجرا کا کاروبار بڑھ چکا ہے۔ مثال کے طور پر ماضی میں ایک ہفتے کے اندر 90 ڈالر میں ازبکستان کا قانونی طور پر ویزا حاصل کرنا ممکن تھا لیکن اب یہ 1500 ڈالر میں بمشکل دستیاب ہے۔