تل ابیب: عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو امریکہ کے شہر نیویارک پہنچنے کے لیے غیر معمولی فضائی راستہ اختیار کرنا پڑا۔ نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے غزہ میں قحط کو بطور ہتھیار استعمال کیا اور کئی ایسے اقدامات کیے جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ انہی الزامات کے باعث وہ عالمی عدالتِ انصاف کو مطلوب ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے طیارے نے فرانس، اسپین، پرتگال، آئرلینڈ اور برطانیہ کی فضائی حدود استعمال کرنے کے بجائے بحیرہ روم سے آبنائے جبرالٹر کے ذریعے طویل فضائی راستہ اختیار کیا۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ گرفتاری یا فضائی حدود میں رکاوٹ کے خدشے کے باعث کیا گیا۔
نیتن یاہو نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب کے لیے پہنچے، تاہم ان کے خطاب کے دوران کئی ممالک کے وفود بطور احتجاج اجلاس سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔ یہ قدم اسرائیلی پالیسیوں اور غزہ میں جاری انسانی بحران کے خلاف عالمی برادری کے بڑھتے ہوئے غصے کی عکاسی کرتا ہے۔ عالمی عدالتِ انصاف نے مئی 2025 میں اسرائیلی قیادت کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جن میں وزیراعظم نیتن یاہو بھی شامل ہیں۔
عدالت کے مطابق اسرائیلی حکومت نے غزہ میں محاصرہ کر کے انسانی امداد روکنے اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے جیسے اقدامات کیے، جو عالمی قوانین اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں۔
گزشتہ ایک سال سے اسرائیل پر عالمی سطح پر سخت تنقید ہو رہی ہے، جبکہ یورپ اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک اسرائیلی قیادت کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ نیتن یاہو کے حالیہ دورے اور فضائی راستے میں تبدیلی کو ان ہی قانونی دباؤ اور سفارتی تنہائی کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔