ایف اے ٹی ایف: پاکستان نے پھر کارکردگی رپورٹ داخل کی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-09-2021
ایک اور کوشش
ایک اور کوشش

 

 

اسلام آباد: پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اپنی تازہ ترین کارکردگی رپورٹ جمع کروا دی ہے اور اب بین الاقوامی ادارے کی جانب سے نتائج کا انتظار ہے۔ پاکستان کی اس چکنجے سے نکلنے کی ایک اور کوشش ہوگی۔اس سے قبل پاکستان ہر بار بال بال چوکا ہے۔

ہر بار پاکستان شفاف جواب نہ دینے کے سبب ان پابندیوں میں جکڑا رہا ہے۔ ایک اور کوشش کی گئی ہے اور اب انتظار کیا جارہا ہے کہ  دلائل اور ثبوت وزنی ثابت ہوتے ہیں یا نہیں ۔

پاکستان میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے والے ادارے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کی سربراہ لبنیٰ فاروق نے تصدیق کی کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت پر مبنی رپورٹ چند روز قبل جمع کروا دی گئی ہے اور اس میں پراپرٹی ڈیلرز، جیولرز اور وکلا کو بھی معاشی نگرانی کے نظام (ریگولیٹری فریم ورک) میں لانے کے حوالے سے کی گئی اصلاحات کا بھی ذکر ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر پہلے ہی عمل کر لیا تھا اور باقی ماندہ ایک نکتے پر جو مزید پیش رفت کی گئی ہے اس کا تذکرہ بھی رپورٹ میں موجود ہے۔ مگر دیکھنا یہ ہوگا کہ اس بار پاکستان کی دلائل اطمینان بخش ہوتی ہیں یا نہیں ۔ 

یاد رہے کہ اس سال جون میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے آخری آئٹم پر بھی عمل درآمد کرنا ہوگا اور اسکے ساتھ ہی چھ نکاتی نیا ایکشن پلان بھی دیا تھا۔

ایف ایم یو کی ڈی جی لبنیٰ فاروق کے مطابق چھ نکاتی نئے ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کے لیے پاکستان کے پاس ابھی وقت ہے تاہم پھر بھی گذشتہ چند ماہ میں جو پیش رفت ہوئی ہے اس سے ایف اے ٹی ایف کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔

 پراپرٹی ڈیلرز کو اب کاروبار کرتے وقت کن امور کا خیال کرنا ہوگا؟ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جو چھ نکاتی نیا ایکشن پلان دیا ہے اس کے تحت اسے پراپرٹی ڈیلرز، وکلا، جواہری اور اکاونٹنٹس جیسے پیشوں پر نظر رکھنی ہے کہ ان کے ذریعے کالا دھن سفید نہ کیا جا سکے۔

 ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق اب پراپرٹی ڈیلرز اور ڈیولپرز کو اپنے خریداروں کا ریکارڈ رکھنا ہوگا اور یقینی بنانا ہو گا کہ ان کے خریداروں میں کوئی بین الاقوامی نامزد دہشت گرد نہ ہو۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کی جانب سے تمام پراپرٹی ڈیلرز کے لیے ایک ایپلی کیشن بھی بنائی گئی ہے جس کے ذریعے وہ خریدار یا بیچنے والے کا شناختی کارڈ نمبر ڈال کر یہ جان سکیں گے کہ اس کا نام کہیں دہشت گردوں کی لسٹ میں تو شامل نہیں ہے۔ اس حوالے سے 4500 ممنوعہ افراد کے ناموں پر مشتمل لسٹ بھی ایف ایم یو کی ویب سائٹ پر فراہم کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ تمام پراپرٹی ڈیلرز کو اس بات کا بھی پابند بنایا گیا ہے کہ خرید و فرخت کے حوالے سے کسی ممکنہ منی لانڈرنگ کی صورت میں ایف بی آر کو آگاہ کریں۔

ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کے لیے آخری نکتہ کیا تھا؟ ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کو باقی ماندہ ایک آئٹم پر جلد از جلد عمل در آمدر کرنا ہے۔ اس آئٹم کی وضاحت کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے سربراہ ڈاکٹر مارکس پلیا نے کہا تھا کہ فیٹف چاہتا ہے کہ پاکستان ثابت کرے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیسز میں تحقیقات اور سزاوں کا نشانہ اب اقوام متحدہ کی جانب سے نامزدہشت گرد گروہوں کے ’سینئر لیڈر‘ اور ’کمانڈر‘ بن رہے ہیں۔

 اس سے قبل پاکستان نے اقوام متحدہ کے نامزد کردہ افراد کے خلاف قانون سازی بھی کر رکھی ہے اور جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید سمیت ایسے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ حافظ سعید اس وقت جیل میں مختلف مقدمات میں سزا بھگت رہے ہیں جن میں دہشت گردی سمیت دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات شامل ہیں۔ لیکن پاکستان کے ان اقدامات کو عالمی برادری نے ایماندارانہ نہیں مانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی پاکستان کی گردن پھنسی ہے۔

 منی لانڈرنگ کے نئے ایکشن پلان کے کیا نکات ہیں؟

 ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے نئے چھ نکاتی ایکشن پلان کے مطابق پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی خامیوں کو دور کرنا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں۔

منی لاندڑنگ کے قوانین میں ترمیم کرکے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے۔

۔ ثابت کیا جائے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد افراد کے خلاف بین الاقوامی تعاون لیا جا رہا ہے۔

۔ایکشن پلان کے مطابق بے نامی جائیدادوں وغیرہ کے خاتمے کے لیے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا نظام وضع کیا جائے۔

۔ ثابت کیا جائے کہ ملک میں غیر مالیاتی کاروبار اور پروفیشنل افراد جیسے ریئل سٹیٹ ایجنٹس، جوہرات کے ڈیلرز، وکلا، اکاونٹنٹس اور دوسرے پیشہ ور افراد کے حوالے سے لاحق خطرات کا جائزہ لینے کے لیےان افراد کی نگرانی اور ان کے خلاف ایکشن کا طریق کار موجود ہے۔

۔ بے نامی جائیدادوں وغیرہ کے خاتمے کے لیے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا نظام وضع کیا جائے۔

۔ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقات ان کے اثاثے ضبط کرنے اور سزائیں دینے کے عمل میں دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔

۔ غیر مالیاتی کاروبار اور پروفیشنل افراد کی نگرانی کرتے ہوئے یقینی بنایا جائے کہ وہ ایٹمی مواد کا پھیلاؤ روکنے کے حوالے سے قواعد پر عمل کر رہے ہوں اور جو ایسا نہ کریں ان کے خلاف پابندیاں لگائی جائیں۔.