ایف اے ٹی ایف: پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
پاکستان اب بھی پاک نہیں
پاکستان اب بھی پاک نہیں

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

وہی ہوا جس کی امید تھی۔پاکستان ایک بار پھر صاف ستھرا ثابت کرنے میں ناکام ہوا جس کے سبب دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اپنے اگلے ریویو تک پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان کی امید پھر ٹوٹ گئی۔ایک اور بڑا جھٹکا۔بات واضح ہے کہ پاکستان اب بھی دہشت گردی کی پشت پناہی کے معاملہ میں دنیا کو مطمین کرنے میں ناکام رہا ہے۔ بلاشبہ پاکستان میں مایوسی کی لہرہے کیونکہ مالیاتی بحران کا شکار پاکستان کو اس بات کی امید تھی کہ سر پر لٹک رہی تلوار ہٹے گی تو کچھ چین کی سانس ملے گی۔ ایف اے ٹی ایف کا ورچوئل اجلاس 21 سے 25 جون تک پیرس میں جاری رہا جس میں پاکستان کے بارے میں ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ پر غور کیا گیا۔

۔1373 دہشت گردوں کو سزائیں دینا ہوں گی

۔ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان گرے لسٹ میں برقرار رہے گا جبکہ پاکستان نے 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 اہداف حاصل کرلیے ہیں۔یف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کی پیشرفت پر اطمینان ہے، لیکن پاکستان کو سزا کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا اور یواین کے نامزد کردہ 1373 دہشت گردوں کو سزائیں دینا ہوں گی۔ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آخری شرط سے منسلک 6 نکات پر عمل کرنا ہوگا۔

ابھی بھی ایک قدم دور ہے

 ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 27 ایکشن آئٹمز میں سے 26 کو مکمل کر لیا ہے۔ فروری 2021 کو ہونے والے جائزے میں پاکستان کو تین باقی آئٹمز کو مکمل کرنے کے لیے کہا گیا تھا جن میں سے دو مکمل کر لیے گئے ہیں۔ایف اے ٹی ایف کے مطابق 2019 میں ایشیا پیسفک گروپ کی میوچل جائزہ رپورٹ میں مزید سقم کی نشاندہی کی گئی تھی جن پر پاکستان نے کام کرنے کا اعادہ کیا تھا اور ان میں سے بیشتر پر پاکستان نے پیش رفت کی ہے۔

 منی لانڈرنگ پر روک ضروری

 ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان کو بالخصوص منی لانڈرنگ کے حوالے سے کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ باقی ماندہ ایک آئٹم پر جلد از جلد عمل در آمدر کیا جائے۔ اس آئٹم کا تعلق دہشت گردوں کی مالی معاونت کیسز پر تحقیقات، اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ دہشت گرد گروہوں اور ان کے سینیئر لیڈران کو سزائیں دلوانے سے متعلق ہے۔

 ایف اے ٹی ایف کے سربراہ ڈاکٹر مارکس پلیا نے اجلاس کے بعد ایک ورچوئل بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی فنانسنگ کے خلاف کافی اقدامات کیے ہیں جس کے لیے وہ پاکستانی حکام کے شکر گزار ہیں، تاہم منی لانڈرنگ اب بھی ہو رہی ہے اور پاکستان کو اس کی تحقیقات کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ مگران کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے تب ہی نکالا جائے گا جب وہ تجویز کردہ تمام ایکشن آئٹم مکمل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک آئٹم جو کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور سزاؤں سے متعلق ہے اس کے مکمل ہونے کے بعد ایک ٹیم کو پاکستان بھیجا جائے گا جو زمینی حقائق کا جائزہ لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایشیا پیسفک گروپ کی میوچل جائزہ رپورٹ کی جانب سے جاری منی لانڈرنگ سے متعلق چھ آئٹمز کو بھی پاکستان کو پورا کرنے ہو گا اور ان کو پورا کرنے کے بعد ایک اور ٹیم الگ سے زمینی حقائق کا جائزہ لے گی جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ڈاکڑ مارکس نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید ممالک کو گرے لسٹ میں ڈالا ہے جس میں ہیٹی، جنوبی سوڈان، فلپائن اور مالٹا شامل ہیں۔ ایف اے ٹی ایف نے اپنے رواں اجلاس میں صرف ایک ملک، افریقی ریاست گھانا، کو گرے لسٹ سے نکالا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے گھانا کی جانب سے پیش رفت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گھانا نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام پر خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔

 ہندوستان بھی یاد آیا

حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستانی صحافی نے ہندوستان میں یورینیم کے لیک اور ہندوستان کے جائزے پر سوال کیا جس پر ایف اے ٹی ایف کے سربراہ کا کہنا تھا: ’میں (یورینیم سے متعلق) میڈیا رپورٹس سے آگاہ ہوں مگر جب تک ہم ان کا جائزہ نہ لے لیں تب تک اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ محمود قریشی اس بات کا الزام عائد کرچکے ہیں کہ ہندوستان ہی پاکستان کے گرے لسٹ سے باہر آنے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کیا ہے؟

-فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989 میں جی سیون سمٹ کی جانب سے پیرس میں عمل میں آیا۔ اس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ تاہم 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کے مقاصد بڑھا دیے گئے ان مقاصد میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنا اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات طے کرنا تھا۔