برطانیہ : معروف ادیب اور افسانہ نگار مقصود الہی شیخ کا اانتقال

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 22-09-2023
برطانیہ کے معروف ادیب اور افسانہ نگار مقصود الہی شیخ کا اانتقال
برطانیہ کے معروف ادیب اور افسانہ نگار مقصود الہی شیخ کا اانتقال

 

 نئی دہلی/ بریڈ فورڈ،

مایہ ناز ادیب، صحافی، مصنف اور پاکستان کے اعلی اعزاز تمغہ امتیاز سے سرفراز ڈاکٹر مقصود الہی شیخ کا طویل علالت کے بعد برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ میں کل انتقال ہوگیا ان کی نماز جنازہ بریڈ فورڈ کی مسجد میں ادا کردی گئی ان کی عمر تقریبا 90برس تھی بیرون ملک اردو کا چراغ روشن کرنے والی، اردو سے بے پناہ محبت کرنے والی، اردود کو روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرنے پر زور دینے والی اور اردو والوں سے محبت کرنے والی شخصیت کے اٹھ جانے سے نہ صرف پاکستان، ہندوستان بلکہ پوری اردو دنیا کو ایک بڑا نقصا پہنچا ہے۔ اس طرح کی شخصیت بہت کم ہوتی ہے جو اردو اور والوں کے تئیں اس قدر پرخلوص جذبہ رکھتی ہو۔

مقصود الہی شیخ یکم اپریل 1934کوگجرات(پاکستان)میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم دہلی کے جامع مسجد اسکول، رام جیس ہائیرسیکنڈری سکول، گول مارکیٹاور اینگلو عربک اسکول دہلی میں ہوئی تھی۔میٹرک پبلک ہائی اسکول گجرات سے پاس کیا۔بی اے کی تعلیم ایس ایم کالج کراچی(1959۔1955)پنجاب یو نیور سٹی سے حاصل کی۔مئی 1962 میں انگلستان آگئے اور پھر 1965 میں بریڈفورڈ چلے گئے اور 1970 میں جسٹس آف پیس بنا دئیے گیے۔ وہ پہلے پاکستانی تھے جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا۔بریڈ فورڈ میں سکونت اختیار کر لینے کے بعد مقصود الہی شیخ نے صحافت کے میدان میں قدم رکھا اور1972۔1971 تک بریڈ فورڈ میں روزنامہ”جنگ“لندن میں اپنی خدمات انجام دیں۔بریڈ فورڈ سے شائع ہو نے والے ایک مشہور ہفت روزہ ”المشتہر“کا 1975میں نظم و نسق سنبھال لااورانہوں نے اس کا نام بدل کر ”راوی“رکھ دیا اور وہ اس رسالے کو1999 تک باقاعدگی کے ساتھ شائع کرتے رہے۔ انہوں نے 1999 میں ریٹائر منٹ کا فیصلہ کیا۔مقصود الٰہی شیخ کی ایک شناخت ہفت روزہ ”راوی“سے ہوتی ہے اور دوسری شناخت ان کی افسانہ نگاری سے ہوتی ہے۔
ان کی ادبی خدمات کے عوض میں ِ حکومت پاکستان نے انہیں باوقار ایوارڈ نشان امتیاز سے بھی نواز چکی ہے اس کے علاوہ اردو دنیا سے وابستہ کئی اداورں اور تنظیموں نے ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کئی ایوارڈ سے نوازہ ہے۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں افسانوی مجموعے پتھر کا جگر ،برف کے آنسو، جھوٹ بولتی آنکھیں، اکھیاں کُوڑ ماردیاں (گورمکھی پنجابی)(ترجمہ ”جھوٹ بولتی آنکھیں“ از ڈاکٹر جی ایس رائیG.S.Rai)پلوں کے نیچے بہتا پانی،چاند چہرے سمندر آنکھیں، پوپ کہانیاں ناولٹ میں دل اِک بند کلی، شیشہ ٹوٹ جائے گا، شامل ہیں۔ بہترین افسانہ نگار بھی ہیں اسی کے ساتھ پوپ کہانی بھی ان کی ایجاد ہے۔انہوں نے برطانیہ میں جس طرح اردو کا علم بلند کرکھا ہے یہ انہی کے بس کی بات ہے۔
اُردو بولو، پڑھو اور لکھو، دل میں نہیں رکھو، راوی میں لکھو، اُردو بچوں کو ادب سکھاتی ہے، اُردو اپنوں سے ملاتی ہے۔ان نعروں سے مقصود الہی شیخ کی اردو سے والہانہ محبت ظاہر ہوتی ہے۔ صحافت اور ادبی صحافت ان کی گھٹی میں شامل رہی ہے۔ جہاں بھی رہے بغیر رسالے کے نہیں رہے۔ یا وہ منسلک ہوئے یا خود ہی رسالہ کا اجرا کیا۔ یہ کام کوئی مالی منفعت کے لئے نہیں کیا بلکہ اردو کے تئیں محبت اور لگن کی وجہ سے کرتے رہے۔
برطانیہ میں اردو ادب کی خدمات کے عوض بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی طرف سے 2013 میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ انہیں بہترین جرنلسٹ ایوارڈ،اسلام آباد،1992،بہترین کہانی نویس ایوارڈ، لاہور، 1992، پبلک سروس ایوارڈ،بریڈ فورڈ،1998،راوی سلور جوبلی ایوارڈ،1998،اردو صحافت کے پچیس سال،اسکاٹ لینڈ،1999،ادیب ایوارڈ،لدھیانہ،2000،تمغہ ء امتیاز، حکومت پاکستان، 2008،ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری۔ بریڈ فورڈ یونیورسٹی