غزہ سٹی (غزہ پٹی) خوراک کے بحران پر دنیا کی سب سے بڑی مستند اتھارٹی نے جمعہ کو کہا کہ غزہ پٹی کے سب سے بڑے شہر کو قحط نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اور یہ کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی اور انسانی امداد پر پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو یہ قحط پورے علاقے میں پھیل سکتا ہے۔انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن نے کہا کہ غزہ سٹی، جو لاکھوں فلسطینیوں کا گھر ہے، اس وقت قحط کا شکار ہے، اور یہ قحط اگلے ماہ کے اختتام تک جنوب کی طرف دیر البلح اور خان یونس تک پھیل سکتا ہے۔
آئی پی سی کے اس تعین سے قبل کئی ماہ تک امدادی ادارے خبردار کرتے رہے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے خوراک اور دیگر امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کی پابندیاں، اور اس کی فوجی جارحیت، فلسطینی شہریوں بالخصوص بچوں میں بھوک اور قحط کی بلند ترین سطحوں کا سبب بن رہی ہیں۔
غزہ میں نصف ملین سے زیادہ افراد، یعنی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی، شدید سطح کی بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، اور بہت سے لوگ غذائی قلت سے متعلق وجوہات کی بنا پر مرنے کے خطرے میں ہیں، آئی پی سی کی رپورٹ میں کہا گیا۔ گزشتہ ماہ، آئی پی سی نے کہا تھا کہ غزہ میں "قحط کے بدترین منظرنامے" کا آغاز ہو رہا ہے، لیکن اس نے باضابطہ طور پر تصدیق نہیں کی۔اسرائیل قحط کی رپورٹ کی تردید کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں بھوک نہیں ہے اور بھوک کے حوالے سے رپورٹس کو "جھوٹ" قرار دیا جو حماس کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہیں۔ غزہ میں انتہائی کمزور اور بھوک سے متاثرہ بچوں کی تصاویر اور بھوک سے ہلاکتوں کی رپورٹس شائع ہونے کے بعد، اسرائیل نے زیادہ انسانی امداد داخل کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا۔ تاہم، اقوام متحدہ اور غزہ کے فلسطینی کہتے ہیں کہ جو امداد داخل ہو رہی ہے وہ ضرورت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
اسرائیلی فوجی ایجنسی، جو علاقے میں امداد منتقل کرنے کی ذمہ دار ہے، نے جمعہ کے روز رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ "جھوٹی اور جانبدارانہ" ہے۔ یہ ایجنسی، جسےCOGAT کہا جاتا ہے، نے غزہ میں قحط کے دعوے کی تردید کی اور کہا کہ حالیہ ہفتوں میں امداد کی مقدار بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔
اسرائیل کے وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر بھی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی سی کی رپورٹ حماس کے جھوٹ پر مبنی" ہے۔ اس نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 100,000 سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں حالیہ ہفتوں میں بنیادی خوراک کی بڑی مقدار بھی شامل ہے۔
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے تجزیہ کار کرس نیوٹن نے کہاکہ ایک تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد میں لوگ، خاص طور پر چھوٹے بچے، بھوک اور بیماریوں کی وجہ سے قابلِ روک موت مر رہے ہیں کیونکہ اسرائیل نے غزہ پر کنٹرول کے لیے اپنی مہم کا بنیادی حصہ بھوک بنائی ہوئی ہے۔غزہ شہر میں جنگ کو بڑھانے کا اسرائیل کا منصوبہ، قحط کے آغاز کے انتباہ کے چند ہفتے بعد، ظاہر کرتا ہے کہ "قحط ارادی ہے اور اسرائیل بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔