واشنگٹن / کیلیفورنیا : امریکی الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایلون مسک کو تاریخ کا سب سے بڑا کارپوریٹ پے پیکیج مل گیا، جس کے بعد ان کے دنیا کے پہلے کھرب پتی (Trillionaire) بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ٹیسلا کے 75 فیصد سرمایہ کاروں نے مسک کے لیے ایک ریکارڈ ایک ٹریلین ڈالر (تقریباً 2810 کھرب روپے) کے منافع سے منسلک تنخواہی پیکیج کی منظوری دی۔
ٹیسلا کے بورڈ نے سرمایہ کاروں کو خبردار کیا تھا کہ اگر پیکیج مسترد کر دیا گیا تو ایلون مسک کمپنی چھوڑ سکتے ہیں، جس سے کمپنی کے مستقبل پر براہِ راست اثر پڑ سکتا ہے۔ بورڈ کے مطابق، ٹیسلا کا مستقبل مصنوعی ذہانت (AI)، خودکار گاڑیوں، اور روبوٹکس کے شعبوں میں مسک کے ویژن سے جڑا ہوا ہے۔ امریکا میں دولت کی بڑھتی ہوئی عدم مساوات پر اس فیصلے نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
کئی معاشی ماہرین اور سماجی کارکنوں نے اس پیکیج کو "معاشی خلیج کی علامت" قرار دیا ہے۔ کچھ بڑے سرمایہ کاروں اور مشاورتی اداروں نے اسے "انتہائی مہنگا" اور "غیر ضروری" بھی کہا، تاہم بورڈ نے مؤقف اپنایا کہ یہ قدم کمپنی کی طویل مدتی ترقی اور قیادت کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایلون مسک کا معاوضہ ٹیسلا کی مجموعی کارکردگی، خودکار گاڑیوں کی تیاری، روبوٹ نیٹ ورک کی ترقی، اور انسان نما روبوٹس کی فروخت جیسے منصوبوں سے منسلک ہے۔ سالانہ میٹنگ کے دوران مسک نے اعلان کیا کہ ٹیسلا اپریل سے “سائبر کیب” یعنی دو نشستوں والی روبوٹیکسی (Robotaxi) کی پیداوار شروع کرے گا، جو خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگی۔ ایلون مسک پہلے ہی دنیا کے امیر ترین افراد میں سرفہرست ہیں۔
ان کی دولت کا بڑا حصہ ٹیسلا، اسپیس ایکس، نیورالِنک اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) جیسی کمپنیوں سے جڑا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر ٹیسلا کی موجودہ رفتار برقرار رہی اور اس کے روبوٹکس و AI منصوبے کامیاب ہوئے تو ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی انسان بن سکتے ہیں۔