مکہ: مکہ مکرمہ میں عید الاضحیٰ کی نماز انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ ادا کی گئی، جہاں لاکھوں مسلمانوں نے مسجد الحرام میں شرکت کی۔ نماز کے بعد، حجاج کرام نے جمرہ عقبہ کی رمی کی رسم ادا کی اور سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کی۔ اس موقع پر سعودی فرمانروا، شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے ان کی عبادات کی قبولیت اور عالم اسلام کی سلامتی و ترقی کے لیے دعائیں کیں ۔
مدینہ منورہ میں بھی مسجد نبویؐ میں نماز عید کی ادائیگی کے لیے لاکھوں افراد جمع ہوئے۔ نماز کے بعد، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کو عید کی خوشیوں میں شریک ہونے کی مبارکباد پیش کی ۔ متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک میں بھی عید کی نماز باجماعت ادا کی گئی، جہاں امن، خوشحالی اور قربانی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
دبئی کے علاقے القصص میں کلمہ سینٹر کے زیرِ اہتمام سب سے بڑا اجتماع ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس عید کے موقع پر سعودی قیادت نے امت مسلمہ کے لیے خیر و برکت کی دعائیں کیں اور عالم اسلام میں یکجہتی و ترقی کی خواہش کا اظہار کیا۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی تمام ریاستوں میں عید الاضحیٰ کی نماز مذہبی عقیدت و احترام سے ادا کی گئی۔
ابوظبی کے شیخ زاید جامع مسجد میں نماز عید کے روح پرور اجتماع میں یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے شرکت کی۔ ان کے ہمراہ حکومتی عہدیداران اور اعلیٰ شخصیات بھی موجود تھیں۔ نماز کے بعد خطبہ دیا گیا، جس میں اس موقع کی روحانیت اور اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ شیخ محمد بن زاید نے عید کی مبارکباد دیتے ہوئے امت مسلمہ کی خوشحالی اور امن کے لیے دعائیں کیں۔
دبئی کے علاقے القصص میں کلمہ سینٹر کے زیرِ اہتمام سب سے بڑا نماز عید کا اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر امن، خوشحالی اور قربانی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اماراتی قیادت کی امن اور مستحقین کی مدد کے جذبے کو اُجاگر کرنے کی اپیل کی گئی۔ تمام مساجد اور عیدگاہوں میں نماز عید کے اجتماعات میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اور کورونا ایس او پیز کی مکمل پابندی کی گئی۔
نماز کے بعد سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس عید کے موقع پر یو اے ای کی قیادت نے امت مسلمہ کی خوشحالی، امن اور یکجہتی کے لیے دعائیں کیں، اور مستحقین کی مدد کے جذبے کو اُجاگر کرنے کی اپیل کی۔
غزہ کی پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں نے عید الاضحیٰ کی نماز ادا کی، حالانکہ اسرائیلی بمباری، فوجی کارروائیاں اور سخت پابندیاں عائد تھیں۔ یروشلم میں تقریباً 40,000 فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز عید ادا کی، حالانکہ اسرائیلی فورسز نے ہزاروں افراد کو مسجد تک پہنچنے سے روکا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے نماز کے دوران اور اس کے بعد بھی فلسطینیوں کی شناخت چیک کی اور کئی نوجوانوں کو مسجد کے دروازوں کے باہر نماز پڑھنے پر مجبور کیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں نے نماز عید ادا کی۔ جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج نے متعدد خاندانوں کو قبرستان جانے سے روکا۔ بیت لحم میں ہزاروں افراد نے عمر بن خطاب اسکوائر میں نماز عید ادا کی، جو شہر میں بین المذاہب ہم آہنگی کی علامت ہے۔
ہیبرون میں بھی مسلمانوں نے تاریخی ابراہیمی مسجد میں نماز ادا کی، حالانکہ اسرائیلی سیکیورٹی پابندیاں عائد تھیں۔ اسرائیلی فورسز نے قلقیلیہ میں نئے حملے کیے، جس میں ایک فلسطینی نوجوان زخمی ہوا اور دو دیگر گرفتار ہوئے۔ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں نے نماز عید اپنے تباہ شدہ گھروں اور مساجد کے ملبے میں ادا کی۔ خان یونس میں امام محمد الالبانی مسجد کے ملبے میں سینکڑوں نمازیوں نے نماز ادا کی۔
اسرائیلی فضائی حملوں اور توپ خانے کی گولہ باری سے شہر کے مرکزی، شمالی اور مشرقی حصوں میں شدید تباہی ہوئی۔ اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے قریب ایک موبائل فون چارجنگ اسٹیشن پر ڈرون حملہ کیا، جس میں چار فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ رفح میں امدادی مرکز کے قریب بھی اسرائیلی فورسز نے چار فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔ یاد رہے کہ عید سے ایک دن قبل اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں 41 فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔
غزہ میں جنگ کے باعث خوراک کی فراہمی میں شدید مشکلات ہیں۔ غذائی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں اور لوٹ مار کی وجہ سے 70,000 بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ یو این ایچ سی آر اور عالمی فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے 90فیصد مکانات تباہ ہو چکے ہیں اور پورے علاقے میں شدید غذائی کمی ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گالانٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کی سماعت بھی جاری ہے۔ یہ عید الاضحیٰ فلسطینیوں کے لیے چوتھی عید ہے جو جنگ اور تباہی کے سائے میں گزری ہے۔ اس کے باوجود، فلسطینیوں نے اپنی عبادات اور روایات کو زندہ رکھا اور عالمی برادری سے جنگ بندی اور امداد کی اپیل کی ہے۔