نیویارک:اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امید ظاہر کی ہے کہ آنے والے چند دنوں میں حماس کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے، جس کے تحت غزہ میں عارضی جنگ بندی کے بدلے مزید اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اس وقت حماس کے قبضے میں تقریباً 50 اسرائیلی قیدی ہیں، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔
مجوزہ معاہدے کے تحت زندہ اور جاں بحق قیدیوں میں سے آدھے کو واپس لایا جائے گا، جب کہ باقی تقریباً 10 زندہ اور 12 جاں بحق قیدیوں کی رہائی بعد میں عمل میں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہیں اور یہ معاملہ ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
نیتن یاہو نے ایک امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ طور پر 60 دن کی جنگ بندی پر اتفاق ہو سکتا ہے، جس دوران دونوں فریق تنازع کے مستقل حل کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو وائٹ ہاؤس سے اس وقت جتنی بھرپور حمایت حاصل ہے، اتنی پہلے کبھی نہیں ملی۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ گزشتہ ماہ امریکہ اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جن کے بارے میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان سے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات تباہ ہو گئیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ان حملوں سے پہلے ایران صرف چند مہینے دور تھا ایٹمی ہتھیار بنانے سے، لیکن اب یہ صلاحیت کئی سال پیچھے چلی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل خطے میں امن چاہتا ہے، لیکن اپنی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔