کوپن ہیگن / غزہ: ڈنمارک کی وزیرِاعظم میٹے فریڈرکسن نے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب ایک مسئلہ بن چکے ہیں اور غزہ کی صورتحال مزید بدترین ہوتی جا رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے واضح الفاظ میں کہا: ہم غزہ میں جاری جنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں، اور ڈنمارک کی حکومت جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال نہایت خوفناک اور تباہ کن ہو چکی ہے، اور اسرائیلی کارروائیاں تمام بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
ڈنمارک کی وزیرِاعظم نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ یورپی یونین کے کئی رکن ممالک اسرائیل پر دباؤ ڈالنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا:ہم ان چند ممالک میں سے ایک ہیں جو مسلسل اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہمیں کئی یورپی ممبر ریاستوں سے کوئی خاص حمایت نہیں مل رہی۔
یہ بیان یورپی یونین کے اندرونی اختلافات کی بھی عکاسی کرتا ہے، جہاں کئی ممالک اسرائیل کی کھلی حمایت کرتے ہیں، جبکہ دیگر رکن ریاستیں فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی پر آواز بلند کر رہے ہیں۔ اکتوبر 2023 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ نے خطے کو خونریز تنازعے میں دھکیل دیا۔ اب تک ہزاروں فلسطینی شہری، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری، محاصرے، اور زمینی کارروائی کی گئی، جبکہ انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہیں۔ بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر پہلے ہی آمرانہ طرزِ حکمرانی، عدالتی اصلاحات اور شدت پسند پالیسیوں کے الزامات لگتے رہے ہیں، اور اب غزہ میں جنگی جرائم کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
ڈنمارک کی قیادت کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا بھر میں عوامی سطح پر فلسطین کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں، اور کئی ممالک اب کھل کر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کر رہے ہیں۔
اس بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی دنیا میں اسرائیل کے روایتی حامی ممالک میں بھی نیتن یاہو کی پالیسیوں پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ ڈنمارک کی وزیرِاعظم میٹے فریڈرکسن کا یہ بیان بین الاقوامی برادری کو ایک واضح پیغام دیتا ہے:جنگ کو روکنا ہوگا، فلسطینی عوام کو جینے کا حق دینا ہوگا، اور اسرائیل کی قیادت کو جواب دہ بنانا ہوگا۔