کورونا : دو میں ایک مریض طبی پیچیدگیوں کا شکار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-07-2021
کورونا کے بعد کے طبی مسائل
کورونا کے بعد کے طبی مسائل

 

 

 آواز دی وائس : کورونا کا دور تھم نہیں رہا ہے،وائرس کے نئے اقسام نے اب دنیا کے لیے مشکلات اور چیلنج پیدا کردئیے ہیں ۔طبی سطح پر ایک بڑی جنگ جاری ہے۔ پہلے تو علاج ایک مسئلہ تھا اب علاج کے بعد کے سائڈ ایفکٹ نیا مسئلہ ہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطبق کووڈ کی سنگین شدت کے باعث ہسپتال میں داخل ہونے والے ہر 2 میں سے ایک مریض کو دیگر طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے۔

 برطانیہ کی لیورپول یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ کے مریضوں پر مختصر اور طویل المعیاد بنیادوں پر مرتب ہونے والے طبی اثرات کے بارے میں تفصیلات بتائی گئیں۔

 اس مقصد کے لیے برطانیہ کے 300 سے زیادہ ہسپتالوں میں کووڈ کے باعث زیرعلاج رہنے والے 70 ہزار سے زیادہ مریضوں کے ڈیٹا کو تحقیق کے لیے استعمال کیا گیا۔

 تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے کووڈ کے ہر 2 میں سے ایک مریضوں کو دیگر طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہوا جن میں گردوں اور پھیپھڑوں کے مسائل سب سے عام تھے، مگر دماغی و ذہنی اور دل کی شریانوں سے جڑے مسائل بھی کافی بڑے پیمانے پر رپورٹ ہوئے۔

 ان میں 19 سے 29 سال کے مریضوں کی شرح 27 فیصد اور 30 سے 39 سال کے عمر کے افراد کی تعداد 7 فیصد تھی، جن کو کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد کم از کم ایک پیچیدگی کا سامنا ہوا۔

 طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ پالیسی سازوں کو کووڈ کو شکست دنے والے افراد کی طویل المعیاد بنیادوں پر نگہداشت کے منصوبوں کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔

 محققین نے کہا کہ نتائج موجودہ نظریے کے مخالف ہے کہ کووڈ 19 صرف ان افراد کے لیے خطرناک ہے جن کو پہلے سے کسی بیماری کا سامنا یے ہا معمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں داخلے کے وقت مرض کی شدت سے جوان افراد میں بھی پیچیدگیوں کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے، تو ان پیچیدگیوں کی روک تھام بنیادی حکمت عملی ہونی چاہیے یعنی ویکسینیشنن کے ذریعے۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ پیچیدگیاں خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہوتی ہیں۔

تحقیق کے مطاق لگ بھگ ہر 3 میں سے ایک یا 27 فیصد مریضوں کو ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد اپنا خیال رکھنے میں مشکل پیش آئی، اس میں عمر، جنس یا نسل کی کوئی قید نہیں تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق میں دریافت کی جانے والی پیچیدگیاں لانگ کووڈ سے الگ ہیں، جن کے متاثرین کو کووڈ سے منسلک علامات کا سامنا ہفتوں یا مہینوں تک ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق کووڈ کی پیچیدگیاں محض موت تک محدود نہیں، صرف موت پر توجہ مرکوز کرنے سے اس کے حقیقی اثرات کا اندازہ نہیں ہوسکے گا، بالخصوص جوان افراد میں، جن میں کووڈ کی سنگین شدت سے بچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔