مزاحیہ فنکار کا قتل۔ طالبان نے کیا اعتراف

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-07-2021
ایک معصوم کی جان لی طالبان نے
ایک معصوم کی جان لی طالبان نے

 

 

کابل : افغانستان میں طالبان کے قدموں کی دھمک کے ساتھ عوام میں خوف و دہشت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اب طالبان نے اپنی پرانی روش اختیار کرنا شروع کردیا ہے۔حال ہی میں ایک مزاحیہ فنکار کی ہلاکت نے ہر کسی کو رلا دیا تھا۔اس کی ہلاکت میں طالبان کا ہاتھ ہونے کا شبہ تھا۔مگر اب تو طالبان نے اس کے قتل کی ذمہ داری ہی قبول کرلی ہے۔

ملک کے جنوب میں ایک مزاحیہ فنکار کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے طالبان نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ دو جنگجؤوں کی گرفتاری کی گئی ہے ۔ اب سب کچھ کرنے کے بعد طالبان انصاف کی بات کررہے ہیں ۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ان دو افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔

تاہم ترجمان نے الزام دہرایا کہ قتل کیے جانے والے نذر محمد خاشہ افغان پولیس کے رکن تھے اور طالبان کی ہلاکتوں اور تشدد میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک کرنے کی بجائے انہیں طالبان کی عدالت کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے تھا۔

 نذر محمد ٹک ٹاک پر اپنے معمولات پوسٹ کرتے تھے۔ وہ لطیفے، مضحکہ خیز گانے، خود کا مذاق اڑانے اور اکثر مداحوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے موضوعات کا مذاق اڑانے کے لیے جانے جاتے تھے۔

اس قتل نے انتقامی حملوں کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ اس نے طالبان کی اس یقین دہانی کو بھی کمزور کر دیا کہ حکومت کے لیے کام کرنے والے لوگوں، امریکی فوج یا امریکی تنظیموں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

 طالبان نے سینکڑوں افراد کو ان علاقوں میں قید کر رکھا ہے جن پر ان کا قبضہ ہو چکا ہے، اسکولوں کو جلا دیا گیا ہے اور خواتین پر پابندیاں عائد کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ سابقہ طالبان دور حکومت میں بھی انہوں نے لڑکیوں کو سکول جانے اور خواتین کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔

 ایک انٹرویو میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ گروپ کے کمانڈروں کے پاس شہریوں کے معاملات میں مداخلت یا نئے قبضہ شدہ علاقوں میں پابندیاں نہ عائد کرنے کے احکامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب غلط اقدامات کی شکایات سامنے آتی ہیں تو ان کی تحقیقات کی جاتی ہیں۔

 اس واقعے پر طالبان کے موقف میں بار بار تبدیلیاں آئیں۔ دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے پہلے اس قتل سے انکار کیا لیکن جب تازہ ویڈیو سامنے آئی تو کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ نذر محمد عید کے لیے قندھار آئے ہوئے تھے جب انہیں ان کے گھر سے حراست میں لے کر متعدد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ۔

طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے سات جولائی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ قندھار شہر میں ایک حملے میں خاشہ مارے گئے تھے

افغانستان میں سوشل میڈیا پر اس وقت خاشہ کے لیے انصاف  ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں افغان فنکار کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ٹوئٹر پر ایک صارف بصیر رناخیل لکھتے ہیں کہ چونکہ وہ افغان قوم کو ہنساتا تھا اس لیے مار دیا گیا۔ 

 نذر محمد کی دوران طالبان حراست ایک ویڈیوز سامنے آئیں تھی جس میں ایک بندوق بردار ان پر چیختا ہوا سنا جا سکتا ہے، جن کے بارے میں وہ کہہ رہا ہے کہ وہ ایک عسکریت پسند ہیں اور جنھیں گرفتار کیا گیا ہے۔ نذر محمد کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ طالبان کی اس بربریت نے دنیا کو ایک بار پھر بتا دیا ہے کہ وہ خواہ کچھ بھی دعوی اور وعدہ کریں لیکن ان کی پرانی روش نہیں بدلے گی۔ان کے سامنے انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ۔