شی شان: چین نے بغیر پائلٹ فضائی نظام (UAV) کے شعبے میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دنیا کے سب سے بڑے ڈرون "جیوتیان" کی پہلی آزمائشی پرواز مکمل کر لی ہے۔ چینی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق یہ تجرباتی پرواز صوبہ شان شی میں کامیابی سے انجام دی گئی۔
چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق جیوتیان کی لمبائی 16.35 میٹر ہے اور یہ 6 ہزار کلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جب کہ یہ ڈرون بغیر رکے 12 گھنٹے تک مسلسل پرواز کر سکتا ہے۔ اس قدر بڑی لفٹنگ کیپسٹی اور طویل پرواز کا دورانیہ اسے دنیا کے نمایاں ہیوی کلاس ڈرونز میں شامل کرتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جیوتیان کو بنیادی طور پر سول استعمال کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جن میں ایمرجنسی امداد، قدرتی آفات میں ریسکیو آپریشن، جغرافیائی سروے اور ریموٹ علاقوں میں مواصلاتی رابطے بحال کرنا شامل ہیں۔ چین کے وسیع اور پہاڑی علاقوں میں اس نوعیت کے ڈرونز کا استعمال کئی اہم امور میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم ماہرین اس کی ممکنہ ملٹری صلاحیتوں کی جانب بھی اشارہ کرتے ہیں۔ ان کے مطابق جیوتیان میں 8 ہارڈ پوائنٹس موجود ہیں جن پر مختلف اقسام کے گائیڈڈ ہتھیار نصب کیے جا سکتے ہیں۔ یہ ڈرون فضا سے فضا، اینٹی شپ میزائل اور دیگر اسلحہ لے جانے کی گنجائش رکھتا ہے۔
مزید یہ کہ اسے اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ اپنے اندر 100 سے زائد چھوٹے ڈرونز بھی لے جا سکتا ہے، جنہیں سوارم اٹیک کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے — یہ جدید جنگی حکمت عملی کا ایک اہم جزو بنتا جا رہا ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ایک امریکی کمپنی نے 5 ہزار ڈرونز کو بیک وقت اڑا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، جس سے عالمی سطح پر ڈرون ٹیکنالوجی کی دوڑ مزید تیز ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
چین گزشتہ ایک دہائی سے ڈرون ٹیکنالوجی میں تیزی سے سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ وِنگ لونگ، CH-5 اور دیگر UAVs کے بعد جیوتیان کا تجربہ اس بات کا اشارہ ہے کہ چین نہ صرف نگرانی بلکہ ہیوی کارگو اور اسٹریٹجک ڈرونز کی دوڑ میں بھی اپنا حصہ مزید مستحکم کر رہا ہے۔