چین: سائنسدانوں اور طبی افسران میں 2015 میں کورونا پرہوا تھا تبادلہ خیال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-05-2021
ایک نیا انکشاف
ایک نیا انکشاف

 

 

آواز دی وائس ۔ نئی دہلی

کورونا کا قہر جاری ہے،تعداد اموات تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے،کوئی بچاو نظر نہیں آرہا ہے۔ آج بھی دنیا اس نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی ہے کہ آخر کورونا وائرس آیا کہاں سے۔ہر کوئی اس سوال کا جواب تلاش کررہا ہے۔ حالانکہ اقوام متحدہ نے اس بات سے انکار کردیا ہے کہ یہ کورونا وائرس چین کی تجربہ گاہ میں تیارہوا ہے۔لیکن ہر کسی کا شک چین پر ہی تھم جاتا ہے۔ اسی دوران ’ویک اینڈ آسٹریلین‘ نےاپنی ایک رپورٹ میں سنسنی خیز دعوے کئےہیں اور اس کے ان دعووں سےدنیا بھر میں ہلچل مچ گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’ویک اینڈ آسٹریلین‘ نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ چینی سائنسدانوں اور طبی افسران کےبیچ کورونا وائرس کو لے کر سال 2015 میں تبادلہ خیال ہوا تھا ۔رپورٹ کے مطابق اس بات کےتحریری ثبوت ہیں کہ چینی سائنسدانوں نے کورونا وائرس کو ایک بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر غور کیا تھا۔ یہ دستایزات اس وقت کےہیں جب دنیا میں ’سارس‘ نامی وبا پیدا بھی نہیں ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چینی فوج کے سائنسداں سارس کورونا وائرس کوبائیولوجیکل ہتھیار کے طور پراستعمال کرنے کی بات کر رہے تھے۔ ان کے مطابق یہ نئےدور کا بائیولوجیکل ہتھیا ر ہوگا جسےجان لیوا وائرس میں تبدیل کیاجا سکتا ہے۔اس کا سیدھامطلب یہ ہےکہ چین تیسری عالمی جنگ بائیولوجیکل ہتھیار کےذریعہ لڑنا چاہتا ہے اور اس نےاس طرح کے ہتھیاروں پر پانچ سال پہلے ہی کام کرناشروع کر دیا تھا۔ واضح رہےکووڈ وبا دسمبر 2019 میں وجود میں آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلا سازشی نظریہ یہ ہے کہ کووڈ انیس بیماری کا وائرس ایک چینی لیبارٹری میں چمگادڑ پر جاری ریسرچ کے دوران باہر نکلنے میں کامیاب ہوا اور پھر یہ انتہائی مہلک وائرس دنیا میں پھیلا۔اس کے ساتھکئی ریسرچرز اور صحافیوں کو یقین ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم نے چینی شہر ووہان ہی میں جنم لیا تھا۔ اس اشارے کے ثبوت میں ووہان کی ایک ایسی مارکیٹ کا حوالہ دیا جاتا ہے، جہاں تازہ گوشت، مچھلیاں اور بعض جنگلی حیات کا گوشت بھی فروخت ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے سازشی نظریات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔ ان کے مطابق یہ وائرس چینی فوج کی کسی تجربہ گاہ میں بطور ایک حیاتیاتی یا بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر بنایا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چینی آپتھامولوجسٹ اور وائرولوجسٹ ڈاکٹر لی مینگ یان نے نہ صرف یہ دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس چین ہی کی ایک لیب میں تیار کیا گیا بلکہ یہاں تک بھی کہہ دیا کہ یہ وائرس چینی فوج کی ایک لیب میں فوج کی نگرانی میں تیار کیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔