چین کا چلینج قبول : بیلٹ اینڈ روڈ کا متبادل زیر غور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-03-2021
بیلٹ اینڈ روڈ کا متبادل چین کے بڑھتے اثر و رسوخ پر لگام ڈال سکے گا
بیلٹ اینڈ روڈ کا متبادل چین کے بڑھتے اثر و رسوخ پر لگام ڈال سکے گا

 

 نیو یارک

امریکی صدر جو بائیڈن نے چین اور مغربی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر چین کے کھربوں ڈالر بیلٹ اینڈ روڈ انفرا اسٹرکچر کا مقابلہ کرنے کے لیے 'جمہوری' ممالک کے ساتھ مل کر اسی طرح کے اقدام کی بنیاد رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔

بائیڈن نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ انہوں نے چین کے شمال مغربی خطے سنکیانگ میں ایغور کی اقلیتی برادری کو نشانہ بناتے ہوئے لگائی گئی پابندیوں کے سلسلے میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو ٹیلی فون کال میں یہ تجویز پیش کی۔ بائیڈن نے بیلٹ اینڈ روڈ کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ میں نے تجویز کیا کہ ہمیں لازمی طور پر ایسا ہی اقدام جمہوری ریاستوں کی طرف سے اٹھانا چاہیے جس سے دنیا بھر میں ان لوگوں کی مدد کی جائے جنہیں حقیقتاً مدد کی ضرورت ہے۔

اس اقدام کے تحت قرضوں اور منصوبوں کے ذریعے حالیہ برسوں میں بیجنگ کا اثر و رسوخ بڑھ گیا ہے جس پر علاقائی طاقتوں اور مغربی ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔ چین نے متعدد ممالک کو سڑک، ریلوے، ڈیم اور بندرگاہیں بنانے یا تیار کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ صدر ژی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت کھلے، سبز اور صاف ستھرے تعاون کو آگے بڑھانے کا وعدہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود چینی بینکوں نے کوئلے کے منصوبوں کی مالی اعانت جاری رکھی ہے تاکہ وہ اس اقدام کے سہارے بیرون ملک کوئلے کی تجارت پر اثرورسوخ برقرار رکھ سکے۔

چین کی عالمی توانائی کی مالی اعانت کے حوالے سے بوسٹن یونیورسٹی کے ڈیٹا بیس کے مطابق 2000 سے 2018 کے درمیان بیرون ملک توانائی کے منصوبوں پر چین کے دو سب سے بڑے پالیسی بینکوں کے ذریعے لگائے گئے 251 ارب میں سے 23.1 فیصد رقم کوئلہ منصوبوں پر خرچ کی گئی۔