جنگ بندی مذاکرات ، حماسم دس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر راضی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 10-07-2025
جنگ بندی مذاکرات ، حماسم دس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر  راضی
جنگ بندی مذاکرات ، حماسم دس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر راضی

 



دوحہ: فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ میں جاری فائر بندی مذاکرات کے دوران 10 قیدیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی ہے، جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے مثبت اشارے ملے ہیں۔

یہ پیش رفت قطر کی ثالثی میں ہونے والی چار روزہ بالواسطہ بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے۔ امریکہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ ایک 60 روزہ جنگ بندی معاہدہ ہفتے کے اختتام تک طے پا سکتا ہے۔

امریکی خصوصی ایلچی، سٹیو ویٹکوف نے بتایا کہ مجوزہ معاہدے میں 10 زندہ قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ کچھ قیدیوں کی لاشوں کی واپسی بھی شامل ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ کچھ معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے، لیکن ابھی بھی کئی بڑی رکاوٹیں باقی ہیں، جن میں غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، اور ایک پائیدار امن کے لیے واضح ضمانتیں شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا، ’’تحریک نے ضروری لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10 قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا ہے۔ یہ مذاکرات آسان نہیں تھے کیونکہ قابض طاقت اپنی ضد پر قائم رہی، لیکن ہم ثالثوں کے ساتھ سنجیدگی اور مثبت جذبے سے کام کر رہے ہیں تاکہ عوام کی آزادی، سلامتی اور باعزت زندگی کی خواہشات پوری کی جا سکیں۔‘‘

اسرائیلی فوج کے سربراہ، ایال زامیر نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے ایسا ماحول پیدا کیا ہے جو قیدیوں کی واپسی کے لیے معاہدے کا راستہ ہموار کر سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم، بنیامین نیتن یاہو نے فاکس بزنس نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’میرا خیال ہے کہ ہم معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔‘‘

وزیر خارجہ گیڈیون ساآر نے کہا کہ ایک عبوری معاہدہ ممکن ہے، جو ایک دیرپا امن کی جانب قدم ہو سکتا ہے۔

صدر اسحاق ہیرزوگ نے اس لمحے کو ایک ’’تاریخی موقع‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقائی طاقت کے توازن میں تبدیلی کا دور ہے اور ’’ہمیں اس موقعے کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ وہ حماس سے درپیش خطرے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن انہیں اندرونِ ملک اور عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کریں، خاص طور پر جب حالیہ دنوں میں بم حملوں اور گھات لگا کر کیے گئے حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ غزہ میں ایک اور فوجی ہلاک ہو گیا ہے، جبکہ حماس نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ’’غزہ کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گا۔‘‘

اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک غزہ میں کم از کم 57,680 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔