کمبوڈیا: گولڈ میڈلسٹ ’’بہادر چوہا ‘‘ چل بسا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-01-2022
کمبوڈیا: گولڈ میڈلسٹ ’’بہادر چوہا ‘‘ چل بسا
کمبوڈیا: گولڈ میڈلسٹ ’’بہادر چوہا ‘‘ چل بسا

 


آواز دی وائس : چوہا مطلب ڈرپوک ۔دنیا یہی سمجھتی اور مانتی ہے۔ کسی کو خوف زدہ دیکھ کر یہی کہا جاتا ہے کہ چوہے کی طرح ڈر رہا ہے۔ مگر دنیا میں ایک چوہا ایسا بھی تھا جسے ’بہادری‘ کا ایوارڈ ملا تھا ،اسے گولڈ میڈل کا حقدار مانا گیا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ آج اس چوہے کی موت پر دنیا افسردہ ہے ۔ جی ہاں!ہم بات کررہے ہیں مگاوا نامی چوہے کی۔ جس نے اپنے پانچ سالہ شاندار کیریئر میں کمبوڈیا میں 100 سے زائد بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کا پتہ لگایا، جس پر اسے 2020 میں گولڈ میڈل ملا۔

بہادری کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے اُس مشہور چوہے کی آٹھ سال کی عمر میں موت واقع ہو گئی ہے، جو سونگھ کر بارودی سرنگوں کی نشاندہی کرتا تھا۔

مگاوا نامی خصوصی تربیت یافتہ چوہے نے اپنے پانچ سالہ شاندار کیریئر میں کمبوڈیا میں 100 سے زائد بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کا پتہ لگایا۔

بیلجیئم کے خیراتی ادارے اپوپو کا تربیت یافتہ یہ چوہا اپنے ہینڈلرز کو مہلک بارودی سرنگوں سے آگاہ کرتا تھا تاکہ انہیں بحفاظت طریقے سے ہٹایا جا سکے۔

مگاوا جو بارودی سرنگوں میں ایک کیمیائی مرکب کو سونگھ کر دھماکہ خیز مواد کا پتہ لگاتا تھا نے مجموعی طور پر ایک لاکھ 41 ہزار مربع میٹر سے زیادہ زمین میں موجود بارودی سرنگوں کا پتہ لگایا جو کہ فٹ بال کے20 میدانوں کے برابر ہے۔

خیراتی ادارے نے بتایا کہ اس مادہ چوہے نے ’گذشتہ ہفتے کا زیادہ تر حصہ اپنے معمول کے جوش و خروش کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزارا‘ اور ہفتے کے آخر میں ’پر سکون انداز میں انتقال کر گیا۔

تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ ویک اینڈ تک مگاوا نے ’سست ہونا شروع کر دیا تھا، زیادہ سوتا تھا اور اپنے آخری دنوں میں کھانے میں دلچسپی بھی کم کر دی تھی۔

اپوپو نے مزید کہاکہ ’ہم سب کو مگاوا کے جانے کا دکھ ہے اور ہم اس کے ناقابل یقین کام کے لیے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے چوہے کی ’سونگھنے کی حیرت انگیز حِس‘ کی تعریف کی جس کی وجہ سے ’کمبوڈیا میں لوگوں کو زندگی یا اعضا کھونے کے خوف کے بغیر رہنا، کام کرنا اور کھیلنا نصیب ہوا۔

اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں 1998 میں ختم ہونے والی تین دہائیوں کی خانہ جنگی کے دوران 60 لاکھ تک بارودی سرنگیں بچھائی گئیں جن کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ تنزانیہ میں پرورش پانے والے مگاوا کو کمبوڈیا میں بم تلاش کرنے سے پہلے ایک سال کی تربیت سے گزرنا پڑا۔

افریقی جائنٹ پاؤچڈ ریٹ نسل کا چوہا مگاوا 70 سینٹی میٹر لمبا اور 1.2 کلوگرام وزنی تھا۔ وہ صرف 20 منٹ میں ٹینس کورٹ کے جتنے بڑے میدان کو کھوجنے کی صلاحیت رکھتا تھا، جس میں عام طور پر میٹل ڈیٹیکٹر سے لیس کسی شخص کو چار دن تک لگ جاتے تھے۔

دو سال قبل مگاوا کو برطانیہ میں جانورں کے فلاحی ادارے پی ڈی ایس اے نے ’کمبوڈیا میں مہلک بارودی سرنگوں کا پتہ چلانے اور انہیں صاف کرنے میں مخلصانہ کام کرنے پر‘ گولڈ میڈل سے نوازا تھا۔

ایوارڈ حاصل کرنے والے 30 جانوروں میں سے مگاوا یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا چوہا تھا۔

گذشتہ سال جون میں جب مگاوا ریٹائر ہوا تو اس کی ہینڈلر ملین نے کہا کہ یہ ’سست‘ ہو رہا ہے اور وہ ’اس کی ضروریات کا احترام‘ کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مگاوا کی کارکردگی ناقابل شکست رہی ہے اور مجھے اس کے شانہ بشانہ کام کرنے پر فخر ہے۔

ملین کا کہنا تھاکہ وہ چھوٹا ہے لیکن اس نے بہت سی جانیں بچانے میں مدد کی ہے جس سے ہمیں انتہائی ضروری محفوظ زمین جلد از جلد اور کم لاگت سے اپنے لوگوں کو واپس کرنے کا موقع ملا ہے۔

خیراتی ادارے اپوپو نے کہا ہے کہ کمبوڈیا کے مائن ایکشن سینٹر نے نوجوان چوہوں کے ایک نئے بیچ کا جائزہ لیا ہے اور وہ ’ٹیسٹ میں اچھے بمبروں سے پاس‘ ہو چکے ہیں۔