بارسلونا : چرچ میں اذان ، نماز،افطاری اورتراویح

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-05-2021
مذہبی رواداری کا نمونہ
مذہبی رواداری کا نمونہ

 

 

آواز دی وائس ۔ نئی دہلی

مذہبی رواداری کیا ہوتی ہے ؟ مذہبی ہم آہنگی کیا ہوتی ہے اور مذہبی تعلیمات کیا ہوتی ہیں؟ یہ دنیا کو بتا رہا ہے اسپین کے بارسلونا کا ایک چرچ ۔جہاں رمضان المبارک کے دوران اذان ہوتی ہے،نماز ہوتی ہے اور افطاری بھی ہوتی ہے۔ یہ ہے مذہبی جذبہ خیرسگالی۔فرقہ وارانہ اتحاد کا نمونہ۔

دراصل اس وقت یورپ کے کئی ملکوں میں کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کورونا کے باعث مسلمانوں کو رمضان میں روایتی انداز میں افطاراورعبادات میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن ایک کیتھولک چرچ نے کھلی فضا میں مسلمانوں کے لیے تمام سہولیات فراہم کردی ہیں۔ سینٹا انا چرچ نے شہر کے مسلمانوں کے لیے اپنے کلوئسٹرز کو افطاری اور تراویح کی نماز ادا کرنے کے لیے کھول دیا ہے۔

awazurdu

چرچ میں افطاری کا اہتمام 

ہر شام افطاری ۔۔۔ تراویح

 پچاس سے ساٹھ کے درمیان مسلمان بارسلونا کے سانتا انا چرچ کے کلوئسٹرز میں پہنچ کر ہر شام افطاری کرتے ہیں اور پھر عبادت کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ کسی گرجا گھر میں محراب دار چھت کے نیچے والے حصے کو کلوئسٹرز کہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے آنے والے مسلمانوں کو کورونا لاک ڈاؤن ضوابط کا احترام بھی کرنا ہوتا ہے۔ ان افراد میں زیادہ تر مسلمان وہ ہیں جو بیروزگار ہیں۔ افطاری کے لیے مسلمان خاندانوں کی جانب سے رضا کارانہ طور پر گھر کا پکا ہوا لذیز کھانا پیش کیا جاتا ہے۔ہر شام کو اکثر بے گھر 50 اور 60 کے درمیان مسلمان صدیوں پرانے سینٹا اینا چرچ میں آتے ہیں جہاں رضاکار انہیں ذائقہ دار کھانوں سے تواضع کرتے ہیں۔

ہم سب ایک جیسے ہیں

مراکش سے تعلق رکھنے والے ستائیس سالہ حافظ ابراہیم نے کیتھولک چرچ کی جانب سے افطاری و نماز کی ادائیگی کی پیشکش کے حوالے سے کہا کہ کوئی کیتھولک ہو یا کسی اور مذہب کا ماننے والا، اب میں مسلمان ہوں لیکن حقیقت میں سبھی ایک جیسے ہیں۔ بربر نسل کے حافظ ابراہیم چرچ میں دی جانے والی افطاری میں شریک ہوتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ سب بھائی بھائی ہیں اور ایک دوسری کی مدد سب سے اہم ہے۔

awazurdu

چرچ میں روزہ داروں کی رونق 

فوزیہ چیٹی ہیں انتظام کار

 رپورٹ کے مطابق کیٹلانا ایسوسی ایشن آف مراکن ویمن کی صدر فوزیہ چیٹی شہر میں افطار ڈنر کا انتظام کرتی تھیں لیکن انڈور کھانوں میں پابندی کے باعث انہیں ہوا دار اور سماجی فاصلے کے مطابق متبادل جگہ درکار ہے۔فوزیہ چیٹی کی مدد کے لیے سینٹا اینا کے ریکٹر فادر پیئو سانچیز سامنے آئے جو مختلف عقائد کے افراد کو ساتھ بٹھانے کو شہریوں کی برابری کے مترادف سمجھتے ہیں۔فوزیہ کا کہنا تھا کہ 'لوگ بہت خوش ہیں کہ مسلمان کیتھولک چرچ میں افطار کر سکتے ہیں کیونکہ مذہب ہمیں انتشار کے بجائے متحد ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔

اذان کی گونج

 سانچیز چرچ کے مرکزی حصے میں گیس ہیٹر کے ہلکے شعلوں میں درختوں کی اوٹ میں ایک آدمی کی جانب سے بلند ہوتی اذان سن رہا تھا۔چرچ کے ریکٹر نے کہا کہ 'ہم چند سیاست دانوں سے باتیں کرنے کے بجائے مختلف ثقافت، مختلف زبانیں، مختلف مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مل بیٹھنے کی زیادہ اہلیت رکھتے ہیں۔ پتھروں سے تعمیر شدہ صدیوں پرانے تاریخی گرجا گھر کی انتظامیہ نے کلوئسٹرز کے اندرونی حصے نماز کی ادائیگی کے لیے کھول دیے ہیں۔

 

awazurdu

رمضان کے مہینے میں اس گرجا گھر کی جانب سے اس پیشکش کی یورپی مسلم حلقوں نے پرزور الفاظ میں پذیرائی کی ہے۔ گرجا گھر کے سینیئر پادری فادر پیو سانچیز عمومی طور پر مختلف ادیان کے ماننے والوں کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں اور اسے وہ ایک ساتھ مل جُل کر رہنے کا عمل بھی قرار دیتے ہیں۔ مسلمانوں کو عبادت کی اجازت ملنے کے بعد سینٹا انا چرچ کے مرکزی وسیع صحن میں لگے مالٹے کے درختوں کے جھنڈ تلے باقاعدہ آذان بھی دی جاتی ہے۔