بنگلہ دیش : سیاسی بحران میں شدت ، محمد یونس کی استعفیٰ کی دھمکی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 24-05-2025
بنگلہ دیش : سیاسی بحران میں شدت ، محمد یونس کی استعفیٰ کی دھمکی
بنگلہ دیش : سیاسی بحران میں شدت ، محمد یونس کی استعفیٰ کی دھمکی

 



ڈھاکہ: بنگلہ دیش اس وقت سنگین سیاسی بحران کا شکار ہے، جہاں عبوری حکومت کے سربراہ اور معروف ماہر اقتصادیات محمد یونس نے استعفیٰ دینے کی دھمکی دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، محمد یونس نے اپنی کابینہ کے ایک اہم اجلاس کے دوران واضح کیا کہ اگر سیاسی جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل نہ ہوئی تو وہ عبوری حکومت کی قیادت سے دستبردار ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق محمد یونس نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت چلانا تب ہی ممکن ہے جب تمام سیاسی قوتیں قومی مفاد میں متحد ہو کر عبوری سیٹ اپ کی حمایت کریں۔ تاہم، ان کی کابینہ کے ارکان نے انہیں فوری طور پر استعفیٰ نہ دینے پر آمادہ کر لیا ہے اور سیاسی صورتحال کو سنبھالنے کے لیے مزید وقت لینے کا مشورہ دیا ہے۔

نیشنل سٹیزن پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد یونس کو ایک آل پارٹی کانفرنس بلانے کا مشورہ دیا گیا ہے، جس میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو مدعو کر کے ایک متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے تاکہ موجودہ بحران کا حل تلاش کیا جا سکے۔ یہ سیاسی دباؤ اس وقت بڑھا جب ڈھاکہ میں طاقتور اپوزیشن جماعت، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی  کے ہزاروں کارکنوں نے پہلی بار عبوری حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا۔مظاہرین نے عبوری سیٹ اپ کو غیر آئینی اور عوامی نمائندگی سے محروم قرار دیتے ہوئے فوری عام انتخابات کا مطالبہ کیا۔

محمد یونس، جو نوبیل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات اور "گرامین بینک" کے بانی ہیں، کو رواں سال کے اوائل میں اس امید پر عبوری حکومت کی قیادت سونپی گئی تھی کہ وہ ملک کو ایک شفاف اور قابل قبول انتخابات کی طرف لے جائیں گے۔ لیکن موجودہ سیاسی تناؤ، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی مخالفت اور حکومتی اتحاد میں دراڑوں نے ان کے لیے معاملات کو چلانا مشکل بنا دیا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اگر محمد یونس نے واقعی استعفیٰ دیا تو ملک مزید عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے، جس سے معیشت اور امن و امان کی صورتحال مزید متاثر ہو گی۔ اس وقت ملکی اور بین الاقوامی حلقے اس بات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں کہ آیا بنگلہ دیش کی سیاسی قیادت اس بحران کو افہام و تفہیم سے حل کر پاتی ہے یا ملک کسی نئے سیاسی بھنور میں داخل ہو جائے گا۔