بنگلادیش: شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل: عوامی جشن

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 05-08-2025
بنگلادیش: شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل: عوامی جشن
بنگلادیش: شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل: عوامی جشن

 



ڈھاکہ: بنگلادیش میں سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر، دارالحکومت ڈھاکہ سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا۔ عوام کی بڑی تعداد نے اس موقع پر سیاسی تبدیلی کا جشن مناتے ہوئے آزادی اور جمہوریت کے حق میں نعرے بازی کی۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 2024 کے انتخابات کے بعد شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا، جس کے بعد ایک عبوری حکومت قائم کی گئی۔ شیخ حسینہ واجد اور ان کی جماعت عوامی لیگ کے دور اقتدار کے دوران، حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں پر مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید کی جاتی رہی۔ ان پر جمہوریت کو کمزور کرنے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے الزامات عائد کیے گئے۔

حکومت کے پہلے سال مکمل ہونے پر قائم مقام حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اپنے پیغام میں کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے سال منصفانہ، شفاف اور پُرامن انتخابات کرائے جائیں گے تاکہ عوامی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

محمد یونس نے اپنی حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ شیخ حسینہ واجد کوحوالے کیا جائے تاکہ ان کے خلاف جاری مقدمات کی کارروائی کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اس مطالبے نے نہ صرف ملکی سیاست میں ہلچل مچائی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ردعمل کا سامنا کیا۔ بنگلادیشی عوام کی طرف سے یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو قانونی طور پر جوابدہ بنایا جائے۔

اس موقع پر سڑکوں پر نکل کر جشن منانے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد انہیں امید ہے کہ ملک میں جمہوریت کی اصل روح کو زندہ کیا جائے گا۔ سڑکوں پر نکل کر شہریوں نے پرجوش نعرے لگائے اور اپنے حقوق کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا۔ محمد یونس نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ بنگلادیش کے لیے ایک مضبوط، مستحکم اور خوشحال مستقبل بنانے کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ ملک میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اصلاحات کی جائیں گی اور عوام کے مفادات کو ترجیح دی جائے گی۔ اس وقت بنگلادیش میں سیاسی بحران اور حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف شدید الزام تراشیاں کر رہی ہیں۔ ایسے میں عبوری حکومت کے لیے اس تبدیلی کا پورے ملک کے مستقبل پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔