ڈھاکا : بنگلادیش نے 1971ء کے بعد پہلی بار پاکستانی حکام کے لیے ویزا کی شرط ختم کر دی ہے۔ اس پیش رفت کے تحت اب دونوں ملکوں کے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو آئندہ پانچ سال کے لیے ویزا کے بغیر ایک دوسرے کے ملک میں داخلے کی اجازت حاصل ہو گی۔
یہ فیصلہ بنگلادیش کی عبوری حکومت نے نوبیل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کی قیادت میں کیا، جس نے باہمی ویزا استثنیٰ معاہدے کی منظوری دے دی۔ بنگلادیشی حکام کے مطابق، یہ معاہدہ دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی جانب ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
ڈھاکا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی ترجمان شفیق الاسلام نے بتایا کہ اس نوعیت کے معاہدے بنگلادیش کے 31 دیگر ممالک کے ساتھ بھی موجود ہیں۔ ان کے مطابق، پاکستانی حکام کو اب بنگلادیش میں داخل ہونے کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی، جو دونوں ملکوں کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی کا عندیہ دیتا ہے۔
ادھر پاکستان اور بنگلادیش کی اعلیٰ عسکری قیادت کے درمیان حالیہ ملاقات میں دفاعی و سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، جو اس نئے سفارتی قدم کو مزید اہمیت دیتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تناؤ کو کم کرے گا بلکہ خطے میں امن و استحکام کی نئی راہیں بھی ہموار کر سکتا ہے۔