ڈھاکہ/نئی دہلی: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہفتے کے روز سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان معروف نوجوان رہنما شریف عثمان ہادی کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ ہادی کی موت کے بعد ملک میں بے چینی کی فضا قائم ہے۔
عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے اپنی مشاورتی کونسل کے اراکین اور آرمی چیف جنرل وقارالزمان کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں واقع مانک میاں ایونیو کے ساؤتھ پلازہ میں ’انقلاب منچ‘ کے 32 سالہ ترجمان ہادی کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ نمازِ جنازہ سے قبل یونس نے مختصر بیان بھی دیا۔
سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی)، جماعتِ اسلامی اور طلبہ کی قیادت والی نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے رہنماؤں نے بھی نمازِ جنازہ ادا کی۔ ہادی کی موت کے بعد بنگلہ دیش میں سرکاری سوگ کا اعلان کیا گیا۔ ہادی گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نمایاں رہنماؤں میں شامل تھے، جن کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
ہادی 12 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں امیدوار تھے۔ 12 دسمبر کو نقاب پوش مسلح افراد نے وسطی ڈھاکہ کے وجینگر علاقے میں اس وقت ہادی کے سر میں گولی مار دی تھی جب وہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رہے تھے۔ بعد ازاں علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہو گئی۔ ٹیلی ویژن فوٹیج میں دکھایا گیا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہادی کی میت کو سرکاری سہروردی اسپتال سے لایا گیا، جس کے بعد نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔
ہادی کے بڑے بھائی ابو بکر نے نمازِ جنازہ پڑھائی، اس کے بعد میت کو سخت حفاظتی حصار میں ڈھاکہ یونیورسٹی کیمپس لایا گیا، جہاں سے تدفین کے لیے روانہ کیا گیا۔ ہادی کی قبر بنگلہ دیش کے قومی شاعر قاضی نذرالاسلام کی قبر کے قریب کھودی گئی۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ پہلے سے کیے گئے اعلان کے مطابق میت کو عوامی دیدار کے لیے نہیں رکھا گیا اور صرف منتخب افراد کو تدفین کے عمل میں شرکت کی اجازت دی گئی۔
پولیس نے دس ہزار افراد کو نمازِ جنازہ میں شرکت کی اجازت دی تھی۔ اس سے قبل کچھ افراد کی جانب سے بھارت مخالف نعرے بھی لگائے گئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال کے پرتشدد احتجاج کی قیادت کرنے والی تنظیم ’اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن‘ (ایس اے ڈی) کی اتحادی نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) نے جمعرات کو بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ہادی پر حملہ کرنے کے بعد حملہ آور بھارت فرار ہو گئے۔ مظاہرین نے عبوری حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک حملہ آوروں کو واپس نہیں لایا جاتا، بھارتی ہائی کمیشن کو بند رکھا جائے۔