بنگلہ دیش:درگاپوجاپنڈالوں پر حملے،توڑپھوڑ،ہندووں میں دہشت

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 14-10-2021
بنگلہ دیش:درگاپوجاپنڈالوں پر حملے،توڑپھوڑ
بنگلہ دیش:درگاپوجاپنڈالوں پر حملے،توڑپھوڑ

 

 

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں درگاپوجا پنڈالوں پر حملے کی خبریں آرہی ہیں۔ اس تنازعے میں اب تک تین افرادکی موت کی خبرہے جب کہ بائیس اضلاع میں فوج بلانے کی نوبت آگئی ہے۔اس سے ہندووں میں دہشت کا ماحول ہے۔ کومیلا کے مقام پر ایک پوجا پنڈال میں توڑ پھوڑ کی اطلاع ملی ہے اور سوشل میڈیا میں تصاویر بھی وائرل ہورہی ہیں۔

اسی قسم کا دوسرا واقعہ چٹاگانگ کے پیکوئیا میں پیش آیا جہاں عوامی بھیڑ نے ایک درگا پوجا پنڈال پر حملہ کرکے بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی۔

 مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پر تصویریں پوسٹ کی ہیں جو ہنگامے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ذڑائع کت مطابق چاندپور ضلع میں ایک حقوق انسانی کارکن مانک ساہاپر حملہ کیا گیا جس میں ان کی موت ہوگئی۔

چٹاگانگ میں ہی ایک دوسرا واقعہ بھی پیش آیا جہاں درگاکی مورتی لے جانے والوں پر حملہ ہوااور مقامی پھل فروشوں نے مورتی کا ایک ہاتھ توڑ ڈالا۔

اسی دوران ایک ہندو مندر پر حملہ کی بھی خبرہے۔ اس کا سبب ایک افوہ بتائی جارہی ہے۔ بنگلہ دیش اسٹوڈنٹس لیگ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں اس نے رہنماؤں اور کارکنوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پنڈالوں میں رہیں۔

بنگلہ دیش کی مذہبی وزارت نے بھی اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ وزارت نے سب سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

جب کہ جمعرات کو ایک ٹویٹ میں ہندویونیٹی کونسل نے کہا ، 'ہم ایک ٹویٹ میں نہیں بتا سکتے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کیا ہوا۔ بنگلہ دیش کے ہندوؤں نے کچھ لوگوں کا اصل چہرہ دیکھا۔ ہم نہیں جانتے کہ مستقبل میں کیا ہوگا۔ لیکن بنگلہ دیش کے ہندو 2021 کی درگا پوجا کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ '

اس سے قبل بدھ کو کونسل نے ٹویٹ کیا تھا کہ قرآن کی توہین کی افواہیں پھیل رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے نانوہ ڈھیگی پار کے مندر پر حملہ ہوا ہے۔

اس کے بعد ایک بیان میں کہا گیا کہ ہم تمام مسلمان بھائیوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں۔

ہم قرآن کا احترام کرتے ہیں۔ کوئی ہنگامہ آرائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ قرآن اور درگا پوجا کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ منصفانہ تحقیقات ہو گی۔ براہ کرم کسی ہندو یا مندر پر حملہ نہ کریں۔

ان واقعات کی مذمت بنگلہ دیش کے ہیومن رائٹس کارکنوں کی جانب سے کی جارہی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ غیرمسلم اقلیتوں کو آزادی کے ساتھ ان کے مذہبی تہوار منانے دیا جائے۔

بنگلہ دیش کے ایک بلاگر اسد نور نے بنگلہ دیش میں ہندووں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرکے درخواست کی ہے کہ درگاپوجا، جو ہندووں کا سب سے بڑا تہوار ہے،اسے پرسکون طریقے سے منانے دیا جائے۔

اس موقع پر ملک کےہندووں کوپرامن ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ تہوار مناتے ہوئے خود کو محفوظ ومامون محسوس کریں۔ اسد نور نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ہندووں کا ایک طبقہ تہوار کے موقع پر بھی خود کو دکھی،دہشت زدہ اور خوفزدہ محسوس کر رہا ہے۔

بعض مقامات پر پوجامنانے والوں پر حملے ہوئے ہیں اور ایک مقام پر درگاکی مورتی کا ایک حصہ توڑ دیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پوجاپنڈالوں میں سیکورٹی کا زبردست انتظام کیا گیا ہے،آخر کیوں؟ ایسے حالات کیوں پیدا کئے جارہے ہیں کہ پنڈالوں میں پولس کا بندوبست کرنا پڑ رہا ہے۔

انھوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بعض علاقوں میں ہندووں کو پوجا پنڈال بنانے کے لئے جگہ تک نہیں دی گئی ہے۔