بلوچستان کیوں دی ایک معصوم لڑکی نے اپنی جان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 29-05-2023
بلوچستان کیوں دی ایک  معصوم لڑکی نے اپنی جان
بلوچستان کیوں دی ایک معصوم لڑکی نے اپنی جان

 

کوئٹہ :پاکستان میں بلوچستان کے ساتھ زیادتیوں کے لاتعداد واقعات سامنے آتے ہیں، جہاں حکومت پاکستان ہمیشہ  مظالم ڈھاتی رہی ہے ،ابھی کیسا واقعہ سامنے آیا ہے -جس  میں اک معصوم لڑکی کو اپنی جان گنوانی پڑی_
میری بیٹی کو اپنے گاؤں کے بچوں کے مستقبل کا بڑی فکر رہتی تھی کیونکہ پورے علاقے میں ایک بھی اسکول نہیں تھا۔ اس نے اپنی جمع پونجی سے گھر کے سامنے جھونپڑی بنا کر خود ہی بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔
گذشتہ تین برسوں میں جھونپڑی نما اسکول کے بچوں کی تعداد تین سو تک پہنچ گئی تھی، لیکن آج یہ سب بچے ایک بار پھر تعلیم سے محروم ہوگئے۔‘
یہ الفاظ بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے گیشکور کی رہائشی 22 سالہ نجمہ کے والد دلسرد بلوچ کے ہیں جن کی بیٹی نے 15 مئی کو  گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی تھی۔
دلسرد بلوچ کہتے ہیں کہ ان کی بیٹی کو اپنی جان لینے پر مجبور کیا گیا۔ یہ خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ انہیں لیویز اہلکار اور ان کے دو ساتھی  ہراساں کررہے تھے۔ ’میری بیٹی نے اپنی اور خاندان کی عزت بچانے کے لیے جان دی۔
 سینکڑوں بچوں کو مفت پڑھانے والی نجمہ کی نا گہانی موت پر نہ صرف گاؤں بلکہ پورے ضلع میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر آواران خسرو دلاوری کے مطابق نجمہ بلوچ کی خودکشی کے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ’ڈپٹی کمشنر آواران نے لیویز اہلکار کو معطل کر کے میری سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ پولیس نے لواحقین کی درخواست پر لیویز اہلکار سمیت تین ملزمان کے خلاف آواران کے گیشکور تھانے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔‘
سب انسپکٹر داد محمد نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ لواحقین نے واقعہ کے 12 دنوں بعد ہمیں درخواست دی جس پر ہم نے سوموار کو نجمہ کے چچا دلمراد بلوچ کی مدعیت میں لیویز اہلکار نور بخش، محمد یوسف اور سدھیر کے خلاف قتل بالسبب اور جنسی ہراسگی سے متعلق تعزیرات پاکستان کی دفعات  322اور509 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے ملزم سدھیر کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ باقیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں