بلوچستان :بارش کی قیامت خیزی - 33 افراد ہلاک

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 07-07-2022
 بلوچستان :بارش کی قیامت خیزی - 33 افراد ہلاک
بلوچستان :بارش کی قیامت خیزی - 33 افراد ہلاک

 

 

کوئٹہ : پاکستان میں بڑی قدرتی تباہی کا عالم ہے- ملک کے مختلف حصوں میں 14 جون سے ہونے والی سے مون سون بارشوں کے نتیجے میں 77 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوئے ہیں۔ بدھ کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے روزانہ کی صورتحال کی تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے بھی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان اعداد و شمار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ مون سون کی بارشوں سے جبکہ سب سے زیادہ جانی نقصان صوبہ بلوچستان میں ہوا ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں اس مرتبہ مون سون کی بارشیں معمول سے 87 فیصد زیادہ ہیں، جبکہ کشمیر میں 49، بلوچستان میں 274 اور سندھ میں 261 فیصد زیادہ ہیں، دوسری جانب گلگت بلتستان کو غیر متوقع طور پر گرمی کی لہر کا سامنا ہے۔

بلوچستان میں تباہی بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلابی ریلوں میں ڈوب کر مزید 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ گزشتہ تین دنوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 33 ہو گئی ہے جبکہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پری مون سون اور مون سون بارشوں کے باعث پیش آنے والے مختلف حادثات میں اب تک 48 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نصیر احمد ناصر نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران مجموعی طور پر 45 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

حکام کے مطابق مون سون کی بارشوں سے سب سے زیادہ قلعہ سیف اللہ، ژوب، کوہلو، لورالائی، کوئٹہ، کچھی اور چمن کے اضلاع متاثر ہوئے ہیں اور زیادہ تر ہلاکتیں بھی انہی علاقوں سے رپورٹ ہوئی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر چمن حسن ہوت کے مطابق چمن میں طوفانی بارش کے بعد سیلابی ریلوں میں بہنے اور کچے مکانات منہدم ہونے سے کلی حسن ٹھیکیدار، بوہری کہول، اڈہ کہول اور روغانی روڈ کے علاقوں میں دو بچوں سمیت تین افراد ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

قلعہ سیف اللہ کے علاقے خسنوب جلال زئی اور شرن جوگیزئی میں سیلابی ریلے آبادی میں داخل ہونے کے بعد سینکڑوں مکانات منہدم ہو گئے۔ اسسٹنٹ کمشنر قلعہ سیف اللہ لیاقت کاکڑ کے مطابق خسنوب جلال زئی میں ڈوبنے والے چار افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا ’سیلاب سے ساڑھے چار ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر نے نقل مکانی کر لی ہے جبکہ باقیوں کے لیے خیمہ بستی قائم کر دی ہے۔ سیلاب سے تیار فصلوں، زرعی مشنری، ٹیوب ویلز اور شمسی پینلز کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔‘ ژوب سے تقریباً اڑھائی سو کلومیٹر دور پاک افغان سرحد سے ملحقہ سب ڈویژن قمر الدین کاریز میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے آبادیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

ڈپٹی کمشنر ژوب محمد رمضان پھلال کے مطابق ڈیم ٹوٹنے سے بھی آبادی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ژوب میں 103 سالہ شخص سمیت دو افراد سیلابی ریلے میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں جن کی لاشیں نکال کر ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک شخص اپنی گائے کو بچانے کے لیے ندی میں اترا تھا