آواز دی وائس :نئی دہلی
ہندوستانی ایوارڈ یافتہ فوٹو گرافر دانش صدیقی قندھار میں ہلاک ہوگئے۔ جہاں طالبان اور افغان فوجوں کے درمیان جنگ جاری ہے۔
دانش صدیقی کی موت کی خبر افغان سفیر فرید مامون زادے نے دی ہے۔وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم رہے تھے۔ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی جو پلوزر ایوارڈ یافتہ ہیں ، قندھار میں اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مورچہ پر تھے۔ یہ واقعہ قندھار کے ضلع اسپین بولدک میں ہوا۔
دانش صدیقی افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کے ساتھ شروع ہوئی خانہ جنگی کے سبب گئے ہوئے تھے۔ 2018 روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران کی دستاویز کے لئے فیچر فوٹو گرافی کے لئے پلوزر ایوارڈ جیتنے والے پہلے ہندوستانی بنے تھے۔
Deeply disturbed by the sad news of the killing of a friend, Danish Seddiqi in Kandahar last night. The Indian Journalist & winner of Pulitzer Prize was embedded with Afghan security forces. I met him 2 weeks ago before his departure to Kabul. Condolences to his family & Reuters. pic.twitter.com/sGlsKHHein
— Farid Mamundzay फरीद मामुन्दजई فرید ماموندزی (@FMamundzay) July 16, 2021
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا ہے کہ کابل میں ہندوستانی سفیر افغان حکام سے رابطے میں ہیں۔ ہم ان (ہندوستانی صحافی دانش صدیقی) کے اہل خانہ کو پیشرفت سے آگاہ کر رہے ہیں۔
دانش صدیقی نے حال ہی میں ایک افغان پولیس اہلکار کو بچانے کے لئے افغان اسپیشل فورسز کی مدد کی تھی۔انہوں نے ایک افغان فوجی کی اطلاع دی تھی جو اپنی فورس سے بچھڑ گیاتھا۔ وہ خود ہی گھنٹوں طالبان سے لڑتا رہا تھا۔
قندھار کے جنوبی شہر اور اس کے آس پاس شدید لڑائی کی اطلاع ملی ہے۔ دارالحکومت کے مضافات میں طالبان نے شہر کے قریب واقع اہم اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے اور افغان فورسز کو پولیس ڈسٹرکٹ میں شامل کیا ہے۔
شہر میں سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان ہندوستان نے 10 جولائی کو قندھار میں قونصل خانے سے قریب 50 سفارت کاروں ، معاون عملے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نکال لیا تھا۔
دانش صدیقی کا آخری ٹیوٹ ۔۔۔۔۔
Got a 15 minute break during almost 15 hours of back to back missions. pic.twitter.com/Y33vJYIUlr
— Danish Siddiqui (@dansiddiqui) July 13, 2021