حکومت گرانے کی کوشش باہر سے ہورہی ہے۔ عمران خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-03-2022
حکومت گرانے کی کوشش باہر سے ہورہی ہے۔ عمران خان
حکومت گرانے کی کوشش باہر سے ہورہی ہے۔ عمران خان

 

 

اسلام آباد : پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ ’باہر سے ہماری حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘ اتوار کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’پیسہ باہر سے آ رہا ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں، لیکن کچھ جان بوجھ کے یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔

اسلام آباد کے جلسے میں اپنی تقریر میں عمران خان نے آزادی کے بعد کے پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہندوستان میں رہنے والے بیں کروڑ مسلمانوں نے بھی اس پاکستان کو ووٹ دیا۔ وہ لوگ بھی حقیقی پاکستان کا خواب دیکھ رہے تھے۔ آج میں اس خواب کو پورا کر رہا ہوں۔

ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈرز کے کرتوتوں کہ وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں۔ ملک کے اندر موجود لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔’یہ جو سازش ہوئی ہے اور ہو رہی ہے اس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔‘ ’بھٹو نے جب ملک کو آزاد فارن پالیسی دینے کی کوشش کی، میرے اس سے اختلافات ہوں گے، لیکن مجھے اس کی خودداری پسند تھی۔‘ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’فضل الرحمان اور نواز شریف کی اس وقت کی پارٹیوں نے بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات ملک میں بنا دیے گئے اور ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔

عمران خان نے کہا آج اسی بھٹو کے داماد آصف زرداری اور اس کا نواسہ بلاول دونوں کرسی کی لالچ میں بھٹو کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی وکالت کر رہے ہیں۔‘ ’آج پھر ملک کو انہی حالات کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ ملک کی فارن پالیسی مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جا رہی ہے۔ متاثر کیا جا رہا ہے۔ شاہ محمود کو علم ہے کہ ہمیں مہینوں سے معلوم ہے کہ حکومت کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ قاتل اور مقتول کو اکٹھے کرنے والوں کا بھی ہمیں پتہ ہے۔ لیکن آج بھٹو والا ٹائم نہیں۔ وقت بدل چکا ہے۔

بیرونی سازش کی ایسی بہت سی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس سے ملاقاتیں کر رہا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں۔ ‘ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہے سوشل میڈیا کا زمانہ۔ قوم بیدار ہے، ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔ ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے۔ ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان قوم نے آج یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ سازش کرنے والے غلاموں کو کامیاب ہونے دیں گے؟

ہمیں پتہ ہے کہاں کہاں سے ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

’ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، لیکن ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں۔ الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس جو یہ خط ہے یہ ثبوت ہے۔‘ ’بیرونی سازش کی ایسی بہت سی باتیں جو مناسب وقت اور بہت جلد سامنے لائیں جائیں گی۔

قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا شخص کس کس سے ملتا ہے۔ اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے ملک کے مفادات کی حفاظت ہو۔‘ وزیراعظم نے کہا کہ ’ساری قوم دیکھے جب ووٹنگ ہوگی پارلیمنٹ میں۔ جو ہماری طرف سے ووٹ ڈالنے جائے گا انہیں کہوں گا کہ یہ مت کرنا قوم نے معاف نہیں کرنا۔‘ ’آپ کے پاس جمہوریت میں ایک ہی راستہ ہے کہ استعفیٰ دو۔ لیکن پچیس کروڑ رکھ کہنا کہ ضمیر جاگ گیا ہے تو قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔‘

عمران خان  نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہم فلاحی ریاست کی طرف چل پڑے ہیں، دنیا میں ترقی پذیر ممالک میں ہیلتھ انشورنس نہیں لیکن ہم ہیلتھ انشورنس لے کر آئے۔ انہوں نے احساس پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں کبھی بھی کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے ایسا پروگرام شروع نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ٹیکس بڑھا تو 250 ارب روپے کی سبسڈی دے کر پیٹرول کی قیمت بڑھانے کی بجائے 10 روپے کم کی اور بجلی کی قیمت پانچ روپے یونٹ کم کی۔ جیسے جیسے ٹیکس جمع کرتا جاؤں گا ایسے ہی اپنی قوم پر خرچ کرتا جاؤں گا۔

وزیراعظم عمران خان  نے موجودہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب موقع ملتا ہے یہ لوگ حکومت گرانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ کوئی خاص مخلوق ہیں کہ ان کو سب کچھ معاف کرنا چاہیے۔ ’پرویز مشرف نے جرم کیا کہ اپنی حکومت بچانے کے لیے ان چوروں کو این آر او دیا۔ یہ جو مرضی کر لیں، حکومت جاتی ہے جائے، جان جاتی ہے جائے کبھی ان کو نہیں چھوڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم وہ خارجہ پالیسی لانا چاہتے ہیں کہ ہم جنگ میں کسی کے ساتھ شریک نہیں ہوں گے لیکن امن میں سب کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں۔‘ وزیراعظم نے کہا ’میں دعویٰ کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ساڑھے تین سال میں اس طرح کی کارکردگی نہیں دکھائی گئی جو ہم نے دکھائی۔

انہوں نے کہا کہ جب دنیا کرونا وبا کی وجہ سے مشکل میں تھی تو پاکستان کی ریکارڈ برآمدات تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ  ہندوستان اور بنگلہ دیش کی ترقی قابل تعریف ہے جبکہ ان کی حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا، بیرون ملک موجود پاکستانیوں کو مراعات دیں۔

انہوں نے کہا کہ آج سے 11 سال پہلے بلوچستان کے ریکوڈک منصوبے پر دو ہزار ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا۔ ’ان دونوں کی حکومتیں آئی اور گئیں کچھ نہیں کر سکے لیکن یہ میری حکومت اور میری ٹیم نے تین سال مسلسل مذاکرات کیے اور ہم نے دو ہزار ارب کا جرمانہ ختم کروایا اور اس کمپنی کو واپس پاکستان لائے جو پاکستان میں نو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے لوگوں کو ہوگا۔