نائن الیون حملہ:ماسٹرمائنڈ کے خلاف مقدمہ دوبارہ شروع

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-09-2021
مقدمہ پھر شروع
مقدمہ پھر شروع

 

 

واشنگٹن: 11ستمبر 2001 کو امریکہ میں حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور دیگر چار ملزمان کے خلاف مقدمے کی کارروائی منگل کو ان حملوں کی 20 ویں برسی سے کچھ دن قبل دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔

خالد شیخ محمد اور دیگر چار ملزمان، جو کیوبا میں واقع گوانتاناموبے جیل میں تقریباً 15 سال سے قید ہیں،2019 کے اوائل کے بعد پہلی بار یہاں کے فوجی ٹربیونل کے سامنے پیش ہوں گے۔

 کرونا (کورونا) وائرس جیسے وبائی مرض کی وجہ سے 17 ماہ کے وقفے کے بعد اس مقدمے کی کارروائی وہیں سے شروع ہونے کا امکان ظاہر ہوا ہے جہاں اسے چھوڑا گیا تھا۔

اس مقدمے میں ملزمان کے وکیل سی آئی اے کی حراست میں مدعا علیہان پر ہونے والے تشدد کی وجہ سے حکومت کے بیشتر شواہد کو نااہل قرار دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اتوار کو نئے فوجی جج اور اس مقدمے کے آٹھویں جج ایئر فورس کے کرنل میتھیو میک کال نے سست آغاز کا اشارہ دیا ہے اور یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ ان کی اپنی اہلیت کے بارے میں ابتدائی سماعت منگل کو ہوگی۔ فریقین کے وکلا کو جنگی جرائم ٹربیونل میں یہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ تعصب کے خدشے کے پیش نظر نئے جج سے پوچھ گچھ کرسکتے ہیں۔

بقیہ ہفتے کے دوران زیادہ تر فوجی استغاثہ اور وکلائے صفائی کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ملٹری پراسیکیوٹرز کے شواہد فراہم کرنے سے انکار کے خلاف کئی طرح کی تحاریک لگائی گئی ہیں اور دفاعی وکلا کا کہنا ہے کہ مقدمے سے پہلے کا مرحلہ آسانی سے ایک اور سال تک جاری رہ سکتا ہے، جس میں جیوری ٹرائل اور فیصلے کی کوئی امید نہیں ہے۔

جب یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ مقدمہ کبھی اس مقام پر پہنچ سکتا ہے تو دفاعی وکیل جیمز کونیل کا کہنا تھا: ’مجھے نہیں معلوم‘

 وکلا کا کہنا ہے کہ پانچ مدعی خالد شیخ محمد، عمار البلوچی، ولید بن عطش، رمزی بن الشیبہ اور مصطفیٰ الحوساوی سب لاغر ہیں اور 2002 سے 2006 کے درمیان سی آئی اے کی خفیہ ’سیاہ‘ قید خانوں میں دی جانے والی شدید اذیت کے دیرپا اثرات کا شکار ہیں۔