افغانستان :اشرف غنی نے قوم سے معافی مانگی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-09-2021
اشرف غنی
اشرف غنی

 

 

دوحہ :افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد ملک چھوڑ کر جانے والے سابق صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ وہ افغان عوام معذرت خواہ ہیں کیونکہ ’میں مختلف اختتام نہ کر سکا۔

اشرف غنی نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے ایک تحریری پیغام میں کہا کہ ’15 اگست کو اچانک کابل چھوڑنے پر مجھے عوام کو وضاحت دینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابل چھوڑنا ان کی زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا۔ انہوں اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ بندوقوں کو خاموش رکھنے اور کابل کے 60 لاکھ شہریوں کے تحفظ کے لیے یہ واحد راستہ تھا۔

میں نے اپنی زندگی کے 20 سال افغانوں، جمہوریت اور ریاست کی بقا کے لیے وقف کیے۔ اپنے لوگوں اور نظریے کو چھوڑنے کا ہرگز کبھی ارادہ نہیں تھا۔

انہوں نے اپنے بیان میں مزید لکھا کہ ’صدارتی محل کی سکیورٹی کے مشورے کے بعد شہر کو 1990 کی خانہ جنگی جیسی صورتحال سے بچانے کے لیے گیا تاکہ سڑکوں پر لڑائی نہ چھڑ جائے۔

میرے ملک چھوڑنے تک پیش آنے والے واقعات پر بات کرنے کا ابھی موقع نہیں ہے، میں ان پر مستقبل میں تفصیلی بات کروں گا۔

تاہم انہوں نے خود پر افغان عوام کے لاکھوں ڈالر ساتھ لے جانے کے الزامات کو ایک بار پھر مسترد کیا ہے۔

 

اشرف غنی نے کہا کہ کابل چھوڑنا میری زندگی کا سب سے مشکل ترین فیصلہ تھا، لیکن میرا ماننا ہے کہ بندوقوں کو خاموش رکھنے اور کابل کی 60 لاکھ کی آبادی کو بچانے کا یہی واحد راستہ تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک جمہوری، خوشحال اور خودمختار ریاست کی تعمیر کے لیے میں نے افغان عوام کی مدد کرتے ہوئے اپنی زندگی کے 20 سال دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام اور اپنے وژن کو اس طرح چھوڑ کر جانے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کابل سے اپنی روانگی اور اس فیصلے کا باعث بننے والے واقعات پر جلد اپنی قوم کو تفصیل سے آگاہ بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہوں جن میں کہا گیا کہ میں کابل چھوڑتے ہوئے کروڑوں ڈالرز اپنے ساتھ لے گیا، یہ سب بے بنیاد الزامات ہیں۔

یں نے اور میری اہلیہ نے اپنے مالی معاملات کو شفاف رکھا۔ میری اہلیہ کو خاندان کی جانب سے وراثت میں ملنے والے اثاثے بھی ان کے آبائی ملک لبنان میں سرکاری ریکارڈ پر موجود ہیں۔

 اشرف غنی نے اپنے اثاثوں کے آڈٹ اور چھان بین کے لیے ’اقوام متحدہ کے نمائندے یا کسی بھی غیر جانب دار باڈی‘ کو تحقیقات کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے قریبی ساتھی بھی باقاعدگی سے اپنے اثاثے پبلک آڈٹ کے لیے پیش کرتے رہے ہیں۔

 انہوں نے بیان میں کہا کہ ’میں نے ساری زندگی ایک خودمختار، پرامن اور خوشحال افغانستان کے لیے جمہوری ریاست کے فارمولے کو واحد راستہ سمجھا ہے۔

میں افغان عوام بالخصوص افغان سپاہیوں اور ان کے خاندانوں کی گزشتہ 40 برسوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’میری افغان عوام کے ساتھ جڑت کبھی بھی متزلزل نہیں ہو سکتی اور یہی ربط باقی زندگی میں بھی میری رہنمائی کرے گا۔

‘اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میرا باب بھی اسی طرح ترقی و استحکام کو یقینی بنائے بغیر ختم ہوا جس طرح مجھ سے پہلے والے حکمرانوں کا دور اقتدار ختم ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں افغان عوام سے معافی مانگتا ہوں کہ میں اپنا دورِ اقتدار علیحدہ انداز میں ختم نہیں کرسکا۔

 اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغان عوام کے لیے میرا عزم کبھی نہیں ڈگمگایا اور یہ پوری زندگی میری رہنمائی بھی کرتا رہے گا۔