افغانستان:امریکی ایک اور نسل کی قربانی نہیں دے سکتے: بائیڈن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-07-2021
ایک جنگ جو ختم نہیں ہوسکی
ایک جنگ جو ختم نہیں ہوسکی

 

 

 واشنگٹن :افغانستان سے انخلا کی تاریخوں کے قریب آنے کے ساتھ ساتھ ملک میں جہاں بد امنی بڑھ رہی ہے وہیں یہ بحث کے انخلا کے بعد کیا ہوگا۔اب امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کے اپنے فیصلے کا سختی سے دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ناقابل فتح جنگ میں امریکیوں کی ایک اور نسل کی قربانی دینے کے بجائے افغانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہوگا۔

 انہوں نےافغان فوج طالبان کو پسپا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جن کی جانب سے حالیہ ہفتوں میں بڑی پیشرفتوں کے باعث ملک میں دوبارہ خانہ جنگی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

جو بائیڈن نے امریکی افواج کے مکمل انخلا کے لیے 31 اگست کی حتمی تاریخ مقرر کی ہے، سوائے ان 650 فوجیوں کے جو کابل میں امریکی سفارتخانے کو سکیورٹی فراہم کریں گے۔افغانستان میں اپنی 20 سالہ موجودگی کے مقاصد کے حوالے سے بائیڈن نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اس لیے آیا تھا تاکہ القاعدہ کے عسکریت پسندوں کو جڑ سے ختم کیا جاسکے اور نائن الیون جیسے کسی اور حملے کو روکا جاسکے۔

 انہوں نے کہا’ہم نے ان مقاصد کو حاصل کیا ہے، ہم اسی وجہ سے گئے تھے۔ ہم قوم کی تعمیر کے لیے افغانستان نہیں گئے۔ یہ صرف اور صرف افغان عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں کہ وہ اپنے ملک کو کس طرح چلانا چاہتے ہیں

 جو بائیڈن کے مطابق کابل کا طالبان کے ہاتھوں میں چلے جانا کوئی قابل قبول نتیجہ نہیں ہوگا۔کیا میں طالبان پر اعتماد کرتا ہوں؟ نہیں۔ لیکن مجھے افغان فوج کی صلاحیت پر اعتماد ہے، جو جنگ کے لیے بہتر تربیت یافتہ، بہتر ہتھیاروں سے لیس اور زیادہ اہل ہے۔