کابل: افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے اتوار کو کابل میں امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی برائے یرغمالی امور ایڈم بُوہلر کی سربراہی میں ایک امریکی وفد نے ملاقات کی۔وزیرِ خارجہ متقی نے ملاقات میں بتایا کہ امریکی شہری عامر امیری کو رہا کر دیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امارتِ اسلامی افغانستان غیر ملکی شہریوں سے متعلق معاملات کو سیاسی زاویے سے نہیں دیکھتی۔
افغان حکومت کے ترجمان حمداللہ فطرت کے مطابق وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری ہی بہترین راستہ ہے۔متقی نے امریکی شہری کی رہائی کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے قطر کی حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس نے امریکہ اور امارتِ اسلامی کے درمیان قیدیوں کی رہائی میں مؤثر کردار ادا کیا۔
بعد ازاں ایڈم بُوہلر نے امریکی شہری کی رہائی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک خوش آئند لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امارتِ اسلامی اور امریکہ کے درمیان گذشتہ مذاکرات مثبت اور تعمیری رہے ہیں اور امید ظاہر کی کہ باقی معاملات پر بھی بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
Today, a delegation of the United States of America, led by Mr. Adam Boehler, the Special Presidential Envoy for Hostage Affairs, called on the Foreign Minister of the Islamic Emirate of Afghanistan, Mawlawi Amir Khan Muttaqi.
— Hamdullah Fitratحمدالله فطرت (@FitratHamd) September 28, 2025
FM Muttaqi stated that the American national, Amir… pic.twitter.com/yuyCbbLtTf
قبل ازیں افغانستان میں طالبان حکومت نے جمعہ، 19 ستمبر 2025 کو اعلان کیا تھا کہ انہوں نے تقریباً آٹھ ماہ سے قید ایک معمر برطانوی جوڑے کو رہا کر دیا ہے۔مشرقی وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے برطانیہ کے وزیر ہمیش فالکنر نے اپنے بیان میں قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’قطر نے اس معاملے میں اہم کردار ادا کیا جس پر میں بہت شکرگزار ہوں۔‘
اس جوڑے میں 80 سالہ پیٹر رینلڈز اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربرا رینلڈز شامل تھے، جنہیں رواں سال فروری میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خاندان نے دونوں کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر بار بار ان کی رہائی کے لیے اقدامات کی اپیل کی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ حکومت ’شہریوں کے معاملات کو سیاسی یا لین دین کے زاویے سے نہیں دیکھتی۔بلخی کے مطابق برطانوی جوڑے کو برطانیہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ لنزی کے حوالے کیا گیا۔ایک قطری عہدے دار نے، معاملے کی حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جوڑا ’قطر کی قیادت میں ثالثی کے بعد افغانستان میں حراست سے محفوظ طور پر رہا کر دیا گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قطری حکام کئی ماہ سے افغان حکام اور برطانوی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کر رہے تھے۔‘برطانوی جوڑا 1970 میں کابل میں شادی کے بندھن میں بندھا اور وہاں منتقل ہونے کے بعد تقریباً دو دہائیوں تک افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلاتا رہا۔ میاں بیوی باضابطہ افغان شہری بھی بن گئے۔طالبان حکام نے یہ نہیں بتایا کہ فروری میں انہیں کیوں گرفتار کیا گیا، جب وہ صوبہ بامیان کے وسطی علاقے میں اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔