امریکہ : ایف بی آئی کا سابق صدرٹرمپ کے گھر پر چھاپہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
امریکہ : ایف بی آئی کا سابق صدرٹرمپ کے گھر پر چھاپہ
امریکہ : ایف بی آئی کا سابق صدرٹرمپ کے گھر پر چھاپہ

 

 

 واشنگٹن : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع ان کے گھر پر چھاپا مارا ہے۔ پیر کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے متعدد ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سابق صدر کے گھر کی تلاشی خفیہ دستاویزات ساتھ لے جانے سے متعلق تھی۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان 15 بکسوں میں موجود مواد کو واپس کرنے میں تاخیر کی تھی جس کی واپسی کے لیے کئی مہینوں سے نیشنل آرکائیو نے درخواست دی تھی۔ سابق صدر نے کہا کہ ان کے گھر پر چھاپا ضروری نہیں تھا اور اس سے قبل کسی امریکی صدر کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ ’متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے اور تعاون کرنے کے بعد میرے گھر پر یہ غیر اعلانیہ چھاپا ضروری یا مناسب نہیں تھا۔

انہوں نے میرے سیف کو بھی توڑا۔‘ چھاپے کے وقت سابق امریکی صدر نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں موجود تھے۔ محکمہ انصاف نے ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر کی تلاشی پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔ ایف بی آئی نے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ واضح رہے کہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر اے ورے کو ڈونلڈ ٹرمپ نے تعینات کیا تھا۔ ٹرمپ کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے فاکس نیوز کو بتایا انہوں نے چھاپے کے بارے میں اپنے والد کو اطلاع دی۔ ان کا کہنا تھا کہ سرچ وارنٹ صدارتی دستاویز سے متعلق تھا۔

ڈانلڈ ٹرمپ نے 2016 میں امریکی صدارت کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی اور حکومتی پیغامات کے لیے ذاتی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرنے پر اُس وقت کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ صورتحال سے واقف ایک شخص نے بتایا کہ تلاشی اس لیے لی گئی کہ آیا سابق صدر کے گھر میں کوئی سرکاری ریکارڈ تو باقی نہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل آرکائیوز کو کچھ ریکارڈ واپس کرنے تصدیق کی تھی۔ انہوں نے اس کو معمول کا عمل قرار دیا تھا۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ آرکائیوز کو ان سے کچھ نہیں ملا تھا۔

سی این این نے خبر دی ہے کہ چھاپے کے وقت ٹرمپ عمارت میں نہیں تھے اور ایف بی آئی نے احاطے میں داخل ہونے کے لیے سرچ وارنٹ پر عمل درآمد کیا تھا۔ پیر کی رات ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس چھاپے کو ’نظام انصاف کو ہتھیار کے طور پر استعمال اور بنیاد پرست بائیں بازو کے ڈیموکریٹس کے حملے‘ کا نام دیا، ’جن کی شدید خواہش ہے کہ میں 2024 میں صدر کا انتخاب نہ لڑوں۔

یہ تحقیقات ڈونلڈ ٹرمپ کا واحد قانونی درد سر نہیں ہیں۔ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں سے متعلق ایک علیحدہ تحقیقات بھی واشنگٹن میں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں چھ جنوری 2021 کو امریکی پارلیمان (کیپیٹل ہل) میں فسادات ہوئے تھے۔ جارجیا کی فلٹن کاؤنٹی میں ایک ڈسٹرکٹ اٹارنی اس بات کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں کہ آیا ٹرمپ اور ان کے قریبی ساتھیوں نے اس ریاست کے انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی تھی یا نہیں۔